کہاں سے کہاںتک
5رمضان1404 ھ کو میںدہلی کے ایک جنازہ میں شریک ہوا موت کے بعد مرنے والے شخص کو نہلایا گیا اس کو نئے کپڑے کا کفن پہنایا گیا لوگوں نے کھڑے ہو کر اس کی نماز جنازہ پڑھی اور پھر میت کو اپنے کا ندھوں پر لے کر چلے یہاں تک کہ قبر میں احترام کیساتھ لٹا کر اس کو ڈھک دیا گیا
میں نے سوچاکہ ایک مردہ جسم کے ساتھ اتنے زیادہ اہتمام کا حکم اسلام نے کیوں دیا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مرنے کے بعد انسان کا جسم مٹی کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا، مگر اس کو عام مٹی کی طرح اِدھر اُدھر پھینک نہیں دیا جاتا بلکہ اس کے ساتھ باقاعدہ انسان کا سا سلوک کیا جاتاہے ’’مٹی ‘‘کے ساتھ’’ انسان ‘‘جیسا معاملہ کرنے کا حکم مرنے والے کے اعتبار سے نہیں ہے بلکہ زندہ رہنے والے کے اعتبار سے ہے۔ مردہ انسان کے ذریعہ زندہ انسانوں کو سبق دیا جاتا ہے کہ بالاآخر ان کا انجام کیاہونے والا ہے۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ زندہ لوگ مرنے والے کے روپ میں خود اپنے آپ کو دیکھیں وہ موت سے پہلے موت کا تجربہ کریں۔
یہ تجربہ اس طرح بھی ممکن تھا کہ ایک مقررہ دن کو کاغذ کا انسانی پتلا بنایا جائے اور اس کے ساتھ تمام رسوم ادا کرکے اس کو مٹی کے گڑھے میں ڈال دیا جائے اسلام نے اس تجربہ کو حقیقی بنانے کے لیے حقیقی انسان کے مردہ جسم کو استعمال کیا۔
ایک انسان ہماری طرح ایک زندہ انسان تھا۔ چلتے چلتے اس کے قدم جواب دے گئے بولتے بولتے اس کی زبان بند ہو گئی۔ دیکھتے دیکھتے اس کی آنکھیں بے نور ہو گئیں لوگوں کے نزدیک اس کی جو قیمت تھی وہ سب اچانک ختم ہو گئی۔ اب خدا اس واقعہ کو استعما ل کرتا ہے تا کہ اپنے جیسے ایک انسان کے ذریعہ لوگوں کو زندگی کا سبق یاد دلادے۔
لوگ اس کو اہتمام کے ساتھ تیار کرتے ہیں اور پھر لے کر چلتے ہیں ۔ یہاں تک کہ آخری مرحلہ میں پہنچ کر جب اس کو قبر کے گڑھے میں لٹا دیا جاتا ہے توہر آدمی یہ کرتا ہے کہ تین بار اپنے ہاتھ میں مٹی لے کر قبر میںڈالتا ہے۔ پہلی بار مٹی ڈالتے ہوئے کہتا ہے:مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ (اسی سے ہم نے تم کو پیدا کیا)جب وہ دوسری بارمٹی ڈالتاہے تو کہتا ہے:وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ (اسی میں ہم تم کو دوبارہ ڈالیں گے ) اور پھر تیسری بار مٹی ڈالتے ہوئے وہ کہتا ہے:وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى(20:55) ، اور اسی سے ہم تم کو دوبارہ نکالیں گے۔
یہ تین بار مٹی ڈالنا اس پورے قصہ کا کلائمکس(climax) ہے۔ اس طرح ایک زندہ واقعہ کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ انسان کیا ہے اور اس کا آخری انجام کیا۔