یہ تضاد کیوں

آسمان کے نیچے ہونے والے تمام واقعات میں سب سے زیادہ عجیب واقعہ یہ ہے کہ یہاں دادا گیری کی صلاحیت کا استعمال ہے مگر سنجیدگی کی صلاحیت کا کوئی استعمال نہیں ۔یہاں شاطر آدمی اپنی پوری قیمت پالیتا ہے۔مگر شریف آدمی کو یہاں کوئی قیمت نہیں  ملتی۔ہر ایک کو خوش کرنے والی زبان بولنے والے کو یہاں خوب مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔مگر جو شخص غیر مصلحت پر ستانہ انداز میں بولے اورحق کو حق اورباطل کو باطل کہے اس کو یہاں کوئی عزت اورمقبولیت حاصل نہیں  ہوتی۔

یہ سب ایک ایسی دنیا میں ہورہا ہے جو اپنی ذات میں بالکل بے عیب ہے۔جہاں درخت کمال کا ایک انتہائی خوش منظر نمونہ بنے ہوئے کھڑے ہیں ۔جہاں چڑیاں اس کے سوا کوئی اوربولی نہیں  جانتیں کہ وہ حسن اورسلامتی کے نغمے گائیں۔جہاں سورج اورچاند صرف روشنی بکھیرتے ہیں  ،ان کو تاریکی بکھیرنا اوراندھیرنا پھیلانا نہیں  آتا جہاں ستارے صرف اپنے مدار میں گھومتے ہیں  ،کوئی ستارہ دوسرے کے مدار میں داخل ہوکر وہاں اپنا جھنڈاگاڑنے کے لیے نہیں  دوڑتا۔

انسان اوربقیہ کائنات میں یہ تضاد دیکھ کر کچھ لوگوں نے کہا کہ یہاں دو خدا ہیں  ،ایک نور کا اوردوسرے ظلمت کا۔کسی نے کہا کہ یہاں کوئی خدا ہی نہیں ۔اگر کوئی خداہوتا تودنیا میں الل ٹپ نظام کیوں کرجاری رہتا۔

مگر صحیح یہ ہے کہ موجودہ دنیا امتحان کی دنیا ہے۔مثالی دنیا اس کے بعد آنے والی ہے اورانسان کے سوا بقیہ کائنات اسی کا ایک ابتدائی تعارف ہے۔امتحان کا یہ لازمی تقاضا تھا کہ انسان کو عمل کی پوری آزادی ہو۔اسی آزادی کا یہ نتیجہ ہے کہ کوئی شخص سیدھا راستہ اختیار کرتا ہے اورکچھ لوگ ٹیڑھے راستہ پر چلتے ہیں  ،مگر قیامت کے بعد جب مثالی دنیا قائم ہوگی تو وہاں وہی لوگ جگہ پائیں گے جنھوں نے موجودہ دنیا میں اس بات کا ثبوت دیا ہوگا کہ وہ مثالی انداز میں سوچنے اور مثالی کردار کے ساتھ زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔بقیہ تمام لوگ چھانٹ کر اسی طرح دور پھینک دئے جائیں گے جیسے کوڑا کرکٹ سمیٹ کر پھینک دیا جاتاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom