موت جب آتی ہے

جے۔اے دیو1923ء میں شملہ میں پیدا ہوئے۔انھوں نے نہایت محنت سے تعلیم حاصل کی۔بالآخر انھوں نے آئی۔اے۔ایس کا امتحان پاس کیاوہ مزید تعلیم کے لیے برطانیہ بھی گئے۔اس کے بعد ان کو حکومت میں اچھی ملازمت مل گئی۔جولائی 1979میں وہ اپنی اعلیٰ ترین ترقی کے منصب پر پہنچ گئے جب کہ ان کو ڈیفنس سکریٹری کے عہدہ پر مقر ر کیاگیا۔مگر اس ترقی پر ان کوایک سال بھی نہیں  گزراتھا کہ 10اپریل 1980کو 57سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔11اپریل کو مسٹردیو کا جسم نگم بودھ گھاٹ پر اس وقت جلادیاگیا جب کہ ہند ستانی فوج کے تینوں سپہ سالا ران کے اظہار عقیدت کے لیے گھاٹ پر موجود تھے۔بری اوربحری اورہوائی فوجوں کے اعلیٰ ترین افسران جو ساٹھ کروڑ انسانوں کے اس ملک پر کسی بھی حملہ کو پسپا کرنے کی پوری طاقت رکھتے تھے وہ اپنے حاکم اعلیٰ کو موت کے حملہ کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے بے بس ہوگئے۔

1980میںمرکزی پارلیمنٹ اورریاستی اسمبلیوں کے انتخابات میں اندر اگاندھی اوران کے بیٹے سنجے گاندھی کی پارٹی کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی۔اس کے بعد عام طورپر سمجھاجانے لگاکہ اب سنجے گاندھی ہندستان کے وزیر اعظم ہوں گے۔مگر وزارت عظمیٰ کی عین چوکھٹ پر پہنچ کر اچانک 33سال کی عمر میں ان کاخاتمہ ہوگیا۔23جون 1980کی صبح کو سنجے گاندھی ایک نئے امریکی ہوائی جہاز میں تفریحی سواری (Joy Ride)کے لیے نکلے۔ان کا دوسٹیوں کا جہاز صفدر جنگ کے ہوائی اڈے سے اڑ کر ابھی فضا میں پہنچا ہی تھا کہ اچانک اس کے انجن نے کام کرنا بند کردیااوردھماکہ کے ساتھ زمین پرگرپڑا۔جہاز کے ملبہ سے اس کے دونوں مسافر(سنجے گاندھی اورکیپٹن سکسینہ)مردہ اورکچلی ہوئی حالت میں باہر نکالے گئے۔سنجے گاندھی کو اپنے اوپر اتنا اعتماد تھاکہ حادثہ سے صرف ایک دن پہلے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر مسٹر جگ موہن کے ساتھ کارپرسفر کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا’’پریشانی کی کوئی بات نہیں ۔کارہویاہوائی جہاز ،وھیل پراگر میں ہوں تو کچھ نہیں  ہوگا‘‘۔ ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ اگلے دن آنے والی صبح صرف اس لیے آرہی ہے کہ ان کے اس اعتماد کی ہمیشہ کے لیے تردید کردے۔

ٹائمس آف انڈیا (24جون 1980)نے ان شاندار امکانات کا ذکر کیا ہے جن کے بالکل کنارے سنجے گاندھی پہنچ چکے تھے۔ اس کے بعد وہ لکھتاہے :

What an irony that he should die so soon afterwards.

عین اس وقت جب کہ آدمی اپنی ترقی کے عروج پرپہنچ چکا ہوتاہے ،موت اس کے اور اس کی کامیابیوں کے درمیان حائل ہوجاتی ہے۔گویا کہ وہ اس کامیابی کی نفی کررہی ہو جس کو آدمی اپنے لیے کامیابی سمجھ کر اس کی طرف بڑھ رہاتھا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom