دریافت کی لذت
سورج ہماری زمین سے بارہ لاکھ گنا بڑا اوراس سے ساڑھے نو کروڑ میل دورہے۔ پھر بھی سورج کی روشنی اورحرارت بے پناہ مقدار میں ہم تک پہنچ رہی ہے۔یہ سورج کائنات کا نسبتًا ایک چھوٹا ستارہ جو قریب ہونے کی وجہ سے ہم کو بڑادکھائی دیتا ہے۔اکثر ستارے سورج سے بہت زیادہ بڑے ہیں اوراس سے بہت روشن بھی۔روشنی اورحرارت کی یہ عظیم دنیا ئیں جن کو ستارہ کہا جاتا ہے بے شمار تعداد میں خلا میں پھیلی ہوئی ہیں ۔کھرب ہاکھرب سال سے دہکنے کے باوجود ان کا حرارتی بھنڈارختم نہیں ہوتا۔
ستاروں میں یہ بے پناہ قوت (Energy)کیسے پیدا ہوتی ہے۔ہنس بیٹے (1906-2005) نے فلکیاتی طبیعیات کے میدان میں لمبی تحقیق کے بعد بتایا کہ اس کا راز کاربن سائیکل (Carbon Cycle)ہے۔اسی تحقیق پر 1967میں موصوف کو طبیعیات کا نوبل انعام دیا گیا۔
ڈاکٹر بیٹے (Hans Bethe)نے جس دن کاربن سائیکل کی یہ سائنسی دریافت کی ،وہ ان کے لیے جوش ومسرت کا ایک ناقابل بیان لمحہ تھا۔ان کی بیوی روزبیٹے (Rose Bethe) کہتی ہیں کہ رات کا وقت تھا۔ہم نیو میکسیکوکے صحرا میں تھے۔صحرائی ماحول میں آسمان کے ستارے عجیب شان کے ساتھ چمک رہے تھے۔روزبیٹے نے اوپر نگاہ کی اورحیران ہوکر کہا ’’آکاش کے ستارے کتنا زیادہ چمک رہے ہیں ‘‘ڈاکٹر بیٹے نے جواب دیا — کیا تم کو خبر ہے کہ اِس وقت تم اس واحد انسان کے عین قریب کھڑی ہو جو یہ جانتا ہے کہ یہ ستارے آخر چمکتے کیوں ہیں :
Do you realize, just now you are standing next to the only human who knows why they shine at all.
ہنس بیٹے کی دریافت اصل حقیقت کا بے حد جزئی پہلو تھا۔اس نے ستاروں میںکاربن سائیکل کا عمل دریافت کیا۔مگر سوال یہ ہے کہ خود کاربن سائیکل کا عمل ستاروں میں کیوں ہے۔اس عظیم تر راز کو مومن خدا کی صورت میں دریافت کرتا ہے۔ایمان باللہ ایک دریافت (discovery)ہے جو تمام دریافتوں سے زیادہ بڑی ہے۔مگر کیسی عجیب بات ہے کہ سائنس داں کو معمولی دریافت ہوتی ہے تو وہ وفور جذبات سے بے قابو ہوجاتا ہے۔مگر ایمان والے سب سے بڑی چیز — خدا کو دریافت کرتے ہیں اوران کے اندر کوئی جذباتی ابال پیدا نہیں ہوتا۔شاید خدا پر ایمان کے دعوے داروں نے ابھی تک خدا کو دریافت نہیں کیا۔