فطرت کی تلاش
ایک آدمی جس کے پاس دولت اوراقتدار ہواس کے گرد پررونق سازوسامان جمع رہتے ہیں۔باہر سے دیکھنے والوں کو وہ اپنے سے مختلف بڑی چیز دکھائی دیتا ہے مگر خود اس شخص کاحال اس کے برعکس ہوتا ہے۔وہ جب اپنی تنہائیوں میںجاتاہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بھی ویسا ہی ایک کمزورانسان ہے جیسا کہ دوسرے انسان۔
امریکاکی مشہور فورڈ کمپنی کے موجودہ وارث مسٹرالفرڈفورڈ (پیدائش 1950)بے پناہ دولت کے مالک ہیں۔مگر ان کی روح کوئی اورچیز پانے کے لیے بے چین تھی۔اس دوران ان کا تعارف ہرے کرشنا موومنٹ سے ہوا جس کے مراکز امریکااوردوسرے مغربی ملکوں میں موجود ہیں۔انھوں نے محسوس کیا کہ ان کی روح یہاں تسکین پاسکتی ہے۔وہ اس میںشریک ہوگئے۔مسٹرفورڈ نے 27 دسمبر 1984ء کو کرشنا موومنٹ کی ایک ہندولڑکی شرمیلا بھٹاچاریہ (39)سے شادی کرلی۔شادی کی یہ رسم ہرے کرشنا موومنٹ کے آسٹریلیا کے ایک مرکز میںانجام پائی۔ٹائمس آف انڈیا (یکم جنوری 1985ء)کی ایک تصویرمیں مسٹرفورڈ سادھوئوں جیسے بغیر سلے ہوئے کپڑے میں ملبوس نظر آتے ہیں۔اے پی کے نامہ نگار نے اس سلسلہ میں جو رپورٹ دی ہے اس کا ایک حصہ یہ ہے :
Mr. Alfred Ford said he was only a Ford by name. ‘I’m not a car. I’m a spiritual soul, just like anyone else,'' he said.
مسٹر فورڈنے کہا کہ وہ بس نام کے اعتبار سے فورڈ ہیں۔’’میں ایک کار نہیں ہوں۔ میں ایک روحانی وجود ہوں ویسے ہی جیسے کہ کوئی دوسرا شخص (ہندستان ٹائمس، 28 دسمبر1984ء)۔
کسی آدمی کو دولت اوراقتدار کی خواہ کتنی ہی بڑی مقدار حاصل ہوجائے ،وہ اس کی ہستی کا جزء نہیں بنتی۔سازوسامان کے ہجوم میں وہ اپنے آپ کو اکیلا اوربے سہارا محسوس کرتا ہے۔اس کے باوجود وہ کسی ایسی چیز کی تلاش میں رہتا ہے جو اس کی ہستی میں شامل ہوجائے۔جس کو وہ اپنے داخلی وجود کی سطح پر اپنا بنا سکے۔اس تلاش کا جواب صرف وہ کامل اوربرتر خدا ہے جو انسان کا خالق اورمالک ہے۔ مگر انسان جب حقیقی خدا کو نہیں پاتا تو وہ غیر خدا میں مشغول ہوجاتا ہے تاکہ وہ مصنوعی طور پر اپنے اس مطلوب کوحاصل کرسکے جس کو وہ حقیقی طورپر نہ پاسکا۔