موت سے قریب

ہمارا اصل مسئلہ کیا ہے۔ہمارااصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم انسانوں کے درمیان اپنی جگہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔حالاں کہ عنقریب ہم خداسے دوچار ہونے والے ہیں ۔ہم دنیا میں عزت اورکامیابی ڈھونڈرہے ہیں ۔حالاں کہ بہت جلد ہم آخرت میں داخل ہونے والے ہیں ۔ہم میں سے ہر شخص زندگی کے مقابلہ میں موت سے زیادہ قریب ہے مگر ہر شخص زندگی کے مسائل میں الجھا ہواہے ،موت کے مسائل کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں  کرتا۔وہ اسلام جس نے اصحاب رسول کو سراسیمہ بنا دیا تھا وہ اسلام آج لوگوں کو صرف قناعت اوربے فکری کا تحفہ دے رہا ہے۔

ایسا کیوں ہے۔قرآن کے الفاظ میں اس کی وجہ تزئین (فاطر،35:8)ہے۔ہر آدمی کو کچھ ایسے الفاظ مل گئے ہیں  جن سے وہ اپنی غیر اسلامیت کی خوبصورت اسلامی توجیہ کرسکے۔ہر آدمی نے اپنے گرد خوش خیالیوں کاایک گھر وندابنالیا ہے اوراس کے اندر وہ جی رہا ہے۔اس کو یہ احساس نہیں  کہ موت کا دھماکہ اچانک اس کے گھروندے کو توڑدے گااوراس کے بعد اس کے پاس ایک تنکا بھی نہ ہوگا جس سے وہ خدا کے غضب کے مقابلہ میں اپنا بچائو کرسکے۔

ایک قائد ملت ایک مسلمان کے اوپر ظلم کرتا ہے مگر اس کو اپنے ظالم ہونے کا احساس نہیں  ہوتا۔کیوں کہ وہ جلسوں میں اوراخبارات کے صفحات میں اپنے کو اسلام کا چیمپئن بنا ہوادیکھتا ہے۔اس کے لیے ناقابل قیاس ہوجاتا ہے کہ ایک شخص جو دنیا میں ناخدائے ملّت بنا ہوا دکھائی دے رہا ہووہ آخرت میں ظالمِ ملّت کی حیثیت سے اٹھا یا جائے۔ایک لیڈر مسلمانوں کے درمیان ایسی سیاست چلاتا ہے جس سے مسلمان دوگرہوں میںبٹ کرایک دوسرے کا خون بہاتے ہیں ۔ملک کی دینی اورتعمیری سرگرمیاں تہس نہس ہوجاتی ہیں ۔دنیا کی نظر میں اسلام کی یہ تصویر قائم ہوتی ہے کہ اسلام وحشیوں کا مذہب ہے جو آپس میں لڑائی جھگڑے کے سوا اورکچھ نہیں  سکھاتا۔اس کے باوجود لیڈرکی راتوں کی نیند نہیں  اچٹتی۔اس کا دن کا سکون غارت نہیں  ہوتا۔کیوںکہ وہ دیکھتا ہے کہ اپنی زبان وقلم کے ذریعہ اس نے جو اشاعتی کارنامے انجام دیے ہیں  وہ اس کو لاکھوں معتقدین کے درمیان نجات دہندۂ اسلام بنائے ہوئے ہیں ۔اپنی علمی اورتقریری خدمات کی بدولت وہ ایک اسلامی ہیرو کی سی زندگی گزار رہا ہے۔ایسی حالت میں اس کے لیے ناقابل فہم بن جاتا ہے کہ خداکے یہاں اس کو بے قیمت قرار دے دیاجائے ،دنیا میں اعزازات پانے والا آخرت میں صرف محرومی کی خندق میں ڈال دیا جائے۔

اسی طرح ایک شخص وعدہ خلافی کرتا ہے ،اپنے پڑوسی کو ستاتا ہے۔اپنے رشتہ داروں کے حقوق ادا نہیں  کرتا۔لین دین میں اس کے معاملات لوگوں سے صاف نہیں  ہیں ۔اس کے باوجود سمجھتا ہے کہ جنت اس کے لیے ضرور ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ میں نماز روزہ کا اہتمام کررہا ہوں۔حج کی سعادت بھی میں نے حاصل کرلی ہے۔مسجد اورمدرسہ کے چندہ دہندگان میں بھی میرا نام چھپا ہوا ہے۔اس کی سمجھ میں نہیں  آتا کہ ایسے ایک دین دار آدمی کا بھی یہ انجام ہوسکتا ہے کہ آخرت میں وہ بے دین قرار دے کر خداکی رحمتوں سے دور پھینک دیا جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom