کل کو یاد رکھیے
لارڈ کرزن(1859-1925) 1898 میں ہندستان کے وائسرائے(Viceroy) ہو کر انگلستان سے یہاں آئے ان کی دولڑکیاں تھیں تیسری پیدائش کے وقت لارڈ کرزن اور لیڈی کرزن کی بہت خواہش تھی کہ ان کے یہاں لڑکا پیدا ہو ۔دونوں بڑی امیدوں کے ساتھ آنے والے وقت کا انتظارکر رہے تھے، مگر تیسری بار بھی مارچ 1904 میں ان کے یہاں لڑکی پیدا ہوئی اس وقت ان کا قیام نالدرا میں تھا۔ اس مناسبت سے انھوں نے اپنی لڑکی کا نام الکزنڈر نالدرا کرزن رکھا۔ لارڈ کرزن نے اس زمانہ میں اپنی بیوی کے نام جو خطوط لکھے ان میں سے ایک خط وہ ہے جو انھوں نے شملہ سے لندن بھیجا تھا۔ اس خط میں انھوں نے اپنی بیوی کو تسکین دلانے کی کوشش کی۔ ان کے خط کا ایک جملہ یہ تھا— لڑکا یا لڑکی کا کیا فائدہ جب کہ ہم دونوں اس دنیا سے جا چکے ہوں گے۔
After all what does sex matter after we are both of us gone.
لارڈکرزن کا یہ جملہ محض اپنی مایوس نفسیات کو چھپانے کی ایک کوشش تھی لیکن یہی بات اگر آدمی کے اندر شعوری طور پر پیدا ہو جائے تو دنیا کا آدھا مسئلہ حل ہو جائے دولت، اولاد، اقتدار یہی وہ چیزیں ہیں جن کو آدمی سب سے زیادہ چاہتا ہے اور ان کو حاصل کرنے لے لیے سب کچھ کر ڈالتا ہے۔ اگر آدمی یہ سوچ لے کہ کسی چیز کو پانے کا کیا فائدہ جب کہ چند ہی روز بعد اس کو چھوڑ کر چلا جانا ہے تو لوگوں کے اندر قناعت آجائے اور دنیا کا تمام ظلم و فساد ختم ہو جائے یہ ایک حقیقت ہے کہ یہاں پانے اور نہ پانے میں بہت زیادہ فرق نہیں جو پانا اگلے روز کھونا بننے والا ہو اس پانے کی کیا قیمت ہے۔ آدمی اپنی ساری کوشش خرچ کر کے جو چیز حاصل کر تا ہے وہ صرف اس لیے ہوتی ہے کہ اگلے لمحہ وہ اس کو کھو دے۔ ہر زندگی بالآخر موت سے دوچار ہونے والی ہے۔ ہر وہ محبوب چیز جس کو آدمی اپنے گردو پیش جمع کرتا ہے اس کو چھوڑ کر وہ اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے چلا جانے والا ہے۔
آدمی ’’آج‘‘ میں جیتا ہے وہ کل کو بالکل بھولا رہتا ہے آدمی دوسرے کا گھر اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے حالاں کہ اگلے دن وہ قبر میں جانے والا ہے۔ آدمی دوسرے کے اوپر جھوٹے مقدمے چلا کر اس کو انسانی عدالت میں لے جاتا ہے حالانکہ فرشتے خود اس کو خدا کی عدالت میں لے جانے کے لیے کھڑے ہوئے ہیں ۔ آدمی دوسرے کو نظر انداز کر کے اپنی عظمت کے گنبد میںخوش ہوتا ہے حالاں کہ بہت جلد اس کا گنبد اس طرح ڈھ جانے والا ہے کہ اس کی ایک اینٹ بھی باقی نہ رہے۔