خدا پر ستی
موجودہ دنیا میں زندگی گزارنے کی دو قسمیں ہیں ایک خودرخی(self-oriented) زندگی۔ دوسری خدا رخی (God- oriented)زندگی۔
آدمی یاتو خود پرست ہوگا یا خدا پرست۔اس کا مرکز ومحور اپنی ذات ہوگی یاخداکی ذات۔وہ یا تو اپنے رخ پر دوڑے گا یاخداکے رخ پر۔زندگی کے بس یہی دوطریقے ہیں ۔ ان کے سوازندگی کا کوئی تیسراطریقہ نہیں ۔
خود رخی زندگی وہ ہے جس میں آدمی کی توجہ کا مرکز صرف اس کی اپنی ذات ہو۔وہ بس اپنے آپ میں جئے۔وہ اپنے وسائل کو اپنی ذات کی تکمیل میں خرچ کرے۔فلسفیانہ زبان میں اس طرزِ فکر کانام ذاتی طرزفکر (Self-centred thinking)ہے۔اوراخلاقی زبان میں اِس کو خودغرضی ، بے اصولی ، خواہش پرستی اور مفاد پسندی کہا جاتا ہے۔ ایسا آدمی بظاہر انسان ہوتا ہے۔مگر اندر سے حیوان کی مانند ہوتاہے۔اس کے جینے کی سطح اورحیوانات کے جینے کی سطح میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔
خدا رخی زندگی وہ ہے جس میں آدمی کی توجہات کامرکز صرف ایک خداہو۔خداکو وہ ایک ایسے بڑے کی حیثیت سے پالے جس کے بعداپنی ذات سمیت ہر چیز اس کی نظر میں چھوٹی ہو جائے ۔اس کو یاد آئے تو خداکی یاد آئے۔اس کو امید ہوتوخداسے امیدہو۔ اس کوڈرہوتو صرف خداکاڈرہو۔خداکی ذات اس کی نظر میں سب کچھ ہواوراپنی ذات اس کی نظر میں بے کچھ۔
یہی دوسراانسان خداپر ست انسان ہے۔وہ ایک حقیقت پسند انسان ہے کیوں کہ اس نے وہ روش اختیار کی ہے جوکائنات کے مجموعی نظام سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہے۔اس نے اس صحیح راستہ کو پالیا ہے جس پر چلنے والا اس حقیقی منزل تک پہنچ جاتا ہے جس کے سواخداکی اس کائنات میں دوسری کوئی منزل نہیں ۔
انسان کی منزل خداہے۔اس سے کمتر کوئی چیز انسان کی منزل نہیں ہوسکتی۔