خدا کا فیضان

ہمارے گھر میں پہلے ایک میڑ بینڈ کا معمولی ٹرانسسٹر تھا۔وہ صرف دہلی ریڈیو اسٹیشن پکڑتا تھا۔ہم اس سے دہلی کی خبر یں سن لیتے تھے۔مگر دوسرے ملکوں کی نشریات سننا اس کے ذریعہ ممکن نہ تھا۔کئی سال تک یہی چھوٹا ٹرانسسٹر ہمارے ریڈ یائی نشریات سننے کا ذریعہ بنارہا۔

اس کے بعد ہم نے چارمیڑ بینڈ ریڈیو سٹ خریدا۔یہ ریڈیوسٹ دنیابھر کے تمام ملکوں کے ریڈیواسٹیشن کو پکڑتا تھا۔اس کے ذریعہ جب ہم نے بی بی سی اور دوسرے بیرونی اسٹیشنوں کو سنا تو معلوم ہو اکہ ہم کتنی بڑی دولت سے محروم تھے۔ہر روز مختلف ممالک نہایت قیمتی پروگرام نشر کرتے ہیں ۔ان کو سننے سے زبردست فکری اورمعلوماتی فائدے ہوتے ہیں ۔مگر اس علمی خزانہ سے مستفید ہونا ہمارے لیے اس وقت تک ممکن نہ ہوسکاجب  تک کہ ہم نے بڑاریڈیوسٹ اپنے لیے حاصل نہ کیا۔

خدا اوربندے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔خدا کا فیضان گویا ایک لامحدود نشرگاہ ہے۔اس سے ہر لمحہ رزق رب کا مینھ برستارہتا ہے۔مگر آپ اس سے کتنا پائیں ،اس کا انحصا ر آپ کے اپنے ’’ریڈیوسٹ ‘‘پر ہے۔اگر آپ کا ریڈیوسٹ چھوٹا ہے تو آپ بہت کم چیزیں اخذ کرسکیں گے اوراگر آپ کاریڈیوسٹ بڑاہے تو آپ کے اوپر اتنا زیادہ خدا کا فیضان برسے گاگویا کہ آپ خدائی فیضان کے اتھاہ سمندرمیں نہا اٹھے ہیں ۔

آج کل ہر آدمی محدود یت کا شکار ہے۔کوئی شخص ہے جو کسی گروہی خول میں بند ہے۔کوئی اپنے آپ کو حقیر مفادات میں اس طرح گم کیے ہوئے ہے کہ اس کو آگے پیچھے کی کوئی خبر نہیں ۔کسی کی سطحیت اس کو گہری حقیقتوں کا ادارک کرنے میں مانع بنی ہوئی ہے کسی کی تنگ نظری نے اس کو اس قابل نہیں  رکھا ہے کہ وہ وسیع تر دائرہ کی معرفت حاصل کرسکے۔

بند کو ٹھری میں سورج کی روشنی نہیں  پہنچتی۔اسی طرح بندذہن خدا کا فیضان پانے سے محروم رہتاہے۔خدا کا فیضان اسی کو ملتا ہے جو اپنے ذہن کے دروازے کھولنے پر راضی ہوجائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom