موت کی طرف

آج وہ بے وقت مجھ سے ملنے آگیا تھا اور بہت کم میرے پاس ٹھہرا۔خلافِ معمول اس نے چائے بھی قبول نہیں  کی۔’’مجھے بہت جلد گھر پہنچنا ہے۔وہاں میری بیوی میراانتظار کررہی ہوگی ‘‘۔اس نے کہا اوراپنا اسکوٹر اسٹارٹ کرکے تیزی سے روانہ ہوگیا۔اس کی واپسی کو بمشکل آدھ گھنٹہ ہواتھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔اس کی بیوی گھبرائی ہوئی آواز میں بول رہی تھی ’’آپ کے دوست کا....‘‘اس نے کہا۔بظاہر اس کا جملہ ادھوراتھا۔مگر اس کے رونے کی آواز نے اس کو پوراکردیا۔میں ٹیلی فون بند کرکے فوراً اس کے گھر کی طرف بھاگا۔معلوم ہواکہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔مجھ سے رخصت ہوکر وہ اپنے گھر پہنچا۔ابھی سیڑھیوں ہی پر تھا کہ لڑھک کر گرپڑا۔لوگ اٹھا کر اندر لے گئے۔فوراًڈاکٹر بلایا گیامگر ڈاکٹر نے آکر صرف یہ خبر دی کہ وہ اس دنیاسے جاچکا ہے۔

اسکوٹر پر سوار ہوکر وہ میرے یہاں سے روانہ ہواتو بظاہر وہ اپنے گھر جارہا تھا۔مگر حقیقتہً وہ موت کی طرف جارہا تھا۔یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ۔اس طرح کے واقعات ہر روز اورہر جگہ پیش آرہے ہیں ۔26مئی 1979کو امریکاکا ایک بڑاجیٹ جہاز جس میں 271مسافر سوار تھے ،اوہرے(O'Hare)ہوائی اڈے سے اڑا۔تھوڑی ہی دیر بعدوہ زمین پر گرگیا۔جہاز سمیت سارے مسافر جل کر راکھ ہوگئے۔یہ معاملہ چند انسانوں کا نہیں  بلکہ یہی معاملہ تمام انسانوں کا ہے۔سارے انسان جو زمین پر چلتے اوردوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں  وہ سب موت کی منزل کی طرف جارہے ہیں ۔ہر آدمی سب سے زیادہ جس چیز کے قریب ہے وہ موت ہے۔ ہر آدمی موت کے کنارے کھڑاہواہے۔ہر آدمی ہر آن اس خطرہ میں مبتلا ہے کہ اس کا آخری وقت آجائے اوروہ اچانک اس دنیا سے اٹھا کر اگلی دنیا میں پہنچا دیا جائے ،جہاں سے کسی کو واپس نہیں  آنا ہے۔جہاں آدمی کے لیے یا تو جنت ہے یا جہنم۔

ایک اندھا آدمی چلتے چلتے کنویں کے کنارے پہنچ جائے تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اس وقت سب سے بڑاکام یہ ہے کہ اس کو کنویں کے خطرہ سے آگاہ کیا جائے۔حتیٰ کہ ایسے نازک موقع پر آدمی قبلہ وکعبہ کی زبان اور نحووصرف کے قواعد تک بھول جاتا ہے اوربے اختیار پکار اٹھتا ہے ’’کنواںکنواں ‘‘۔مگر کیسی عجیب بات ہے کہ ساری انسانیت اس سے بھی زیادہ خطرناک ’’کنویں ‘‘کے کنارے کھڑی ہوئی ہے۔مگر ہر آدمی دوسرے دوسرے کاموں میں لگا ہواہے۔کوئی شخص ’’کنواں کنواں ‘‘پکارنے کی ضرورت محسوس نہیں  کرتا۔ حتیٰ کہ اگر کوئی دیوانہ اس قسم کی پکار بلند کرے تو لوگوں کی طرف سے جواب ملتا ہے— ’’یہ شخص قوم کو بزدلی کی نیند سلانا چاہتا ہے ،وہ جہاد کے جذبہ کو ختم کررہا ہے ،وہ حقیقی مسائل سے لوگوں کو ہٹادینا چاہتا ہے ،وہ زندگی کا پیغام بر نہیں  بلکہ موت کا داعی ہے۔وہ مایوسی اور بے ہمتی کا سبق دے رہا ہے ‘‘۔

لوگ کنویں کے کنارے کھڑے ہوئے ہیں  اورسمجھتے ہیں  کہ وہ محفوظ مکان میں ہیں ۔لوگ موت کی طرف بڑھ رہے ہیں  مگر خوش ہیں  کہ وہ زندگی کا سفر طے کر رہے ہیں ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom