دونو ں ایک سطح پر

جانور اپنی نوع کو ہلاک نہیں  کرتے۔مگر انسان خود اپنے ہم جنسوں کو ہلاک کرتا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے۔اس سوال کی تحقیق کرتے ہوئے آرتھر کوئسلر اس نتیجہ پر پہنچا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی دماغ کے مختلف حصوں میں ارتقا کے دوران عدم توازن (Imbalance) پیدا ہو گیا ہے۔یہی عدم توازن مردم کشی کے بڑے بڑے واقعات کا اصل سبب ہے۔

تاہم یہ تحقیقات اس کو سکون نہ دے سکیں۔وہ بالآخر اس رائے پر پہنچا کہ انسان کے لیے موجودہ حالات میں سب سے بہتر بات یہ ہے کہ وہ خود کشی کرلے۔اس کا آخری فلسفہ یہ تھا کہ موت اس شخص کے لیے قابل استقبال اورقدرتی ریلیف ہوسکتی ہے جس کا واحد بدل غم اورمصیبت ہو:

Death could be a welcome and natural relief for someone whose only alternative was pain and suffering.

The Guardian (London) March 13, 1983

آرتھر کوئسلر نے اپنے اس نظریہ پر خود عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس دنیا سے الگ کرلیا جو نہ اس کی مرضی کے مطابق تھی اورنہ وہ اس کو بدلنے کی قدرت رکھتا تھا۔ا س نے دیکھا کہ انسان ایک روشن فضا میںآنکھ کھولتا ہے۔پھر وہ موت کی اندھیری دنیا میں داخل ہوجاتا ہے۔اس نے دیکھا کہ ٹکنالوجی میں غیر معمولی ترقی کے باوجود انسان کی اخلاقی ترقی ممکن نہ ہوسکی۔ا س نے دیکھا کہ جانور تک اپنے ہم جنسوں کو ہلاک نہیں  کرتے مگر انسان خود اپنے ہم جنسوں کو ہلاک کرنے کے منصوبے بناتا ہے۔اس نے دیکھا کہ انسان اپنے سارے وسائل کو استعمال کرکے فلاحی نظام بناتا ہے مگر وہ نظام روشنی میں تاریکی کے ہم معنی ہوجاتا ہے۔ان حالات نے اس کو مایوس کردیا اوراس نے خود کشی کرلی۔

یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آدمی کے سامنے آخرت کا تصور نہ ہو تو اس کی زندگی کتنی بے معنی ہوجاتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ موجود دنیا کی معنویت اسی وقت سمجھ میں آتی ہے جب کہ اس کو آخرت کے ساتھ ملا کردیکھا جائے۔آخرت کے بغیر یہ دنیا اتنی بے معنیٰ معلوم ہوتی ہے کہ ایک حساس مفکر یہی کرسکتا ہے کہ وہ خود کشی کرلے تاکہ اس کے خیال کے مطابق اس کو موجودہ ناقابل فہم دنیا سے چھٹی مل جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom