دو قسم کے انسان
قرآن میں ہے کہ ہر جی اپنے کیے میں پھنسا ہواہے:كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ (74:38)۔لوگ خود اپنے کیے کے حوالے کردیے جائیں گے:أُولَئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا (6:70)۔قیامت میںلوگوں سے کہا جائے گاکہ چکھو جو تم کماتے تھے:ذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُونَ (39:24)۔یہی بات حدیث میں ان لفظوں میں کہی گئی ہے کہ یہ تمہارااپناکیاہے جو تمہاری طرف لوٹایا جائے گا:إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ تُرَدُّ إِلَيْكُم (حیاۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، جلد5، صفحہ 125)۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر آدمی ایک انڈسٹری (کارخانہ)ہے۔مومن خداکی انڈسٹری ہے اورغیر مومن شیطان کی انڈسٹری۔ہر آدمی جو کچھ ہے اس کے مطابق وہ اپنی پیداوار کاڈھیرلگارہا ہے۔خدا کے علم کے مطابق آدمی جب اپنے حصہ کاکام کرچکا ہوتا ہے تو اس پر موت آجاتی ہے۔اس کے بعد اس کی اگلی زندگی شروع ہوتی ہے جہاں وہ ابدی طورپر اپنی اگائی ہوئی فصل کے حوالے کردیا جاتا ہے۔جس نے کانٹوں کی فصل اگائی تھی وہ اپنے آپ کو کانٹوں میں پھنسا ہواپاتا ہے اورجس نے پھول اورخوشبو کی فصل اگائی تھی وہ پھول اورخوشبووالے باغوں میں ہمیشہ کے لیے چلاجاتا ہے۔
انڈسٹری کیا ہے۔انڈسٹری وہ نظام ہے جس کے اندر خام مال ڈالا جائے اورپھر وہ تیار شدہ سامان کی صورت میں برآمدہ ہو۔ایک انسان وہ ہے جس کو خدانے بڑائی دی تواس نے تواضع کی صورت میں اس کا ردعمل پیش کیا۔اس کا احتساب کیاگیا تو اس نے عجز کی نفیسات کے ساتھ اس کو قبول کیا۔اس کے پاس دولت آئی تو اس نے خداکے راستہ میں اس کا استعمال ڈھونڈنکالا۔اس کو مواقع ملے تو وہ ان مواقع میں اپنے آپ کو خداکی خاطر دفن کرنے پر راضی ہوگیا۔اس نے لوگوں کے اوپر قابو پایا تو وہ ان کے لیے انصاف اورخیرخواہی کاپیکر بن گیا۔یہ وہ شخص ہے جس نے اس بات کا ثبوت دیاکہ اس نے اپنے اندر خداکی انڈسٹری قائم کی تھی۔جو چیز بھی اس کے اندر داخل ہوئی وہ ربانی پیکر میں ڈھل کرباہر نکلی۔
دوسرا انسان وہ ہے جس کی انڈسٹری سے صرف زہر اورانگارے برآمد ہوئے۔اس کو جب موقع ملا تو اس نے اپنی بڑائی کا جھنڈابلند کیا۔اس کے پاس دولت آئی تو اس کو اس نے اپنی نمودونمائش میںخرچ کیا۔اس نے کسی کے اوپر غلبہ پایا تواس کی بربادی کے منصوبے بنائے۔اس کو کسی سے اختلاف ہواتو اس کو اس نے زہریلے کلام اور آتشیں عمل کا مزہ چکھایا۔اس سے جب کسی کا معاملہ پڑاتو اس کو اس سے خود غرضی ،بے انصافی اوردھاندلی کا تجربہ ہوا۔
ایسا آدمی گویا اپنے اندر شیطان کی انڈسٹری قائم کیے ہوئے ہے۔جو چیز بھی اس کے اندر داخل ہوتی ہے وہ زہراورآگ اوربدبو بن کر اس کے باہر آتی ہے۔موت کے بعد اس کی یہ پیداوار اسے گھیرلے گی۔وہ اپنے آپ کو خود اپنے بنائے ہوئے جہنم میں پھنسا ہواپائے گا۔