مشینی تعبیر
جولائی 1983میں امریکی بحریہ نے فوجی مشقیں کی تھیں۔یہ فوجی مشقیں سان فرانسسکو (San Francisco)کے ساحل پر ہوئیں۔یہ پوراعمل کمپیوٹروں کے ذریعہ ہورہا تھا۔اس دوران میں بحریہ کے توپ خانہ کو فائر کرنا تھا۔ فائرنگ کے دوران کمپیوٹر میں کچھ خرابی پیدا ہوگئی۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کمپیوٹر عقب کی جانب گولے برسانے لگا۔یعنی جس طرف فائرنگ مطلوب تھی اس کے بالکل الٹی طرف۔
ابتدائی پروگرام کے مطابق اس مشقی گولہ باری میں امریکی بحریہ کے توپ خانہ کے گولے دورسمندر میں جاکر گرتے مگر توپوں کا رخ الٹا ہو جانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے گولے میکسکو کے ایک مال بردارجہاز کے پاس جاکر گرنے لگے۔
کمپیوٹر میں اس طرح کے لطیفے باربار پیش آتے ہیں جن کی اطلاع اخبارات ورسائل میں آتی رہتی ہے۔کمپیوٹر کے عمل میں ایسی غلطیاں کیوں ہوتی ہیں۔اس کی وجہ صرف ایک ہے۔کمپیوٹر صرف ایک مادی مشین ہے۔اس کے پاس عقل نہیں ہے۔اس سے قیاس کیا جاسکتا ہے کہ کائنات اگر ایک مادی مشین ہوتی جیساکہ جدید ملحدین کا دعویٰ ہے۔ تو وہ کبھی اس طرح انتہائی درست طور پر نہ چل سکتی جیسا کہ وہ چل رہی ہے۔ایسی حالت میں زمین اور اس کی آبادیاں اسی طرح برباد ہوچکی ہوتیں جس طرح زلزلہ کے بعد زلزلہ کامقام برباد ہوجاتا ہے۔کائناتی حادثات کے نتیجہ میں کائنات بھی تباہ ہوچکی ہوتی اور وہ انسان بھی جو کائنات کی مادی تعبیر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
’’کائنات کا کوئی خد انہیں،وہ صرف ایک مادی مشین ہے ‘‘یہ جملہ گرامر کے لحاظ سے بظاہر درست ہے مگر حقیقت کے اعتبار سے وہ درست نہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کے اندر داخلی تضاد پایا جاتا ہے۔
یہ جملہ اس وقت صحیح ہوتا جب کہ ایسی کوئی مادی مشین ہوتی جو کسی بنانے والے کے بغیر بن جائے اورکسی چلانے والے کے بغیر چلنے لگے۔ہم جن مشینو ں سے واقف ہیں ان کو ’’انسان‘‘ بناتا اورچلاتا ہے۔اس کے باوجود یہ حال ہے کہ یہ مشین نقص سے خالی نہیں۔ پھر کیسے ممکن ہے کہ کائنات جیسا بے عیب کارخانہ اپنے آپ وجود میں آجائے اوراپنے آپ نہایت درست طور پر مسلسل چلتا رہے۔