رات کے بعد دن
كَلَّا وَالْقَمَرِ ۔ وَاللَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ ۔ وَالصُّبْحِ إِذَا أَسْفَرَ ۔ إِنَّهَا لَإِحْدَى الْكُبَرِ ۔ نَذِيرًا لِلْبَشَرِ ۔ لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّر۔كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ (74:32-38)۔
’’قسم ہے چاند کی اوررات کی جب وہ جانے لگے اورصبح کی قسم جب وہ روشن ہوجائے۔وہ دوزخ بڑی بھاری چیز ہے جو انسان کے لیے بڑاڈر اواہے ،تم میں سے ہر اس آدمی کے لیے جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے ہر آدمی اپنے کیے میں پھنسا ہواہے ‘‘۔
زمین پر ہر روز ایسا ہوتا ہے کہ یہاں رات آتی ہے اورزمین گہری تاریکی میں ڈوب جاتی ہے۔اس کے بعد دن نکلتا ہے اورہر چیز دوبارہ سورج کی روشنی میں دکھائی دینے لگتی ہے۔یہ واقعہ آخرت کے معاملہ کی تمثیل ہے۔موجودہ دنیا میں آدمی کی اصل حقیقت چھپی ہوئی ہے ،آخرت میں ہرآدمی کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔آج ہماری زندگی ’’رات‘‘کے دورسے گزررہی ہے ،موت کے بعد ہم ’’دن ‘‘کے دور میں پہنچ جائیں گے۔
آج آدمی ایک قسم کے پردہ میں ہے۔وہ دلیل پر قائم نہ ہونے کے باوجود خوش نما الفاظ بول کر لوگوں کو اپنے بارے میں غلط فہمی میں ڈالے ہوئے ہے۔کسی کی دنیوی شہرت ومقبولیت اس کی مجرمانہ حیثیت کے لیے پردہ بن گئی ہے۔کسی کے دولت واقتدار نے اس کو موقع دیا ہے کہ وہ حقیقت کے اعتبار سے مفلس ہونے کے باوجود مادی رونقوں میں اپنے معنوی افلاس کو ڈھانک سکے۔کوئی اند ر سے بے دین ہے مگر کچھ رسمی اعمال کا اہتمام کرکے ظاہر کررہا ہے کہ وہ خدا پرست اوردیندار ہے۔لو گ ظلم اوربے انصافی میں جی رہے ہیں مگر اپنی نمائشی تدبیروں سے وہ عوام کو اس دھوکے میں ڈالے ہوئے ہیں کہ وہ عین حق وانصاف پر قائم ہیں ۔
مگر جب آخرت کا سورج طلوع ہوگا تو وہ تاریکی کے ان تمام پردوں کو پھاڑدے گا۔اس وقت ہر آدمی اپنی اصلی صورت میں دکھائی دینے لگے لگا۔اس وقت صاف نظر آئے گاکہ کون شخص اندر سے جانور تھااوربظاہر انسانی صورت میں چل رہاتھا۔کون شخص ناحق پر تھا اگرچہ وہ خوبصورت الفاظ بول کر اپنے کو حق پرست ثابت کیے ہوئے تھا۔کون شخص اللہ کے سوا دوسروں کی پرستش میں مبتلا تھا اگرچہ زبان سے وہ اللہ کانام لیتے ہوئے نہیں تھکتاتھا۔
اس کے مقابلہ میں کچھ اور لوگ ہوں گے جن کی حقیقت آخرت کے دن لوگوں کے سامنے آئے گی۔وہ دیکھیں گے کہ ایک شخص جس کو انھوں نے اس کے معمولی حالات کی بنا پر غیر اہم سمجھ لیاتھا وہ اپنے اندر اہمیت کا پہاڑ لیے ہوئے تھا۔ایک شخص جس کو دنیا کی پررونق مجلسوں میں کہیں عزت کی جگہ نہیں ملتی تھی وہ فرشتوں کی زیادہ باعزت مجالس میں اپنے صبح وشام کے اوقات گزاررہاتھا۔ایک شخص جس کو وقت کے بڑوں نے اپنے نزدیک رد کر دیا تھاوہی وہ شخص تھا جس کو خدا کی طرف سے مقبولیت کی سند ملی ہوئی تھی۔ایک شخص جس کو دنیا کے لوگ بے دین قرار دے کر حقارت کے خانہ میں ڈالے ہوئے تھے اس کانام خدا کے یہاں دین داروں کی فہرست میں سب سے اوپر لکھا ہواتھا۔