سب سے بڑی خبر

ایک نوجوان دہلی میں سرکاری ملازم ہیں ۔ان سے میری پرانی ملاقات ہے۔ایک روز میں کسی کام سے باہر گیا ہواتھا ،رات کوواپس آیا تو گھر والوں نے بتایا کہ آج مذکورہ نوجوان کئی بارآپ سے ملنے کے لیے آچکے ہیں ۔ابھی باتیں ہورہی تھیں کہ گھنٹی بجی۔دروازہ کھولا گیا تو مذکورہ نوجوان تیسری بار مجھ سے ملنے کے لیے دروازے پر موجود تھے۔مجھ کو دیکھتے ہی وہ مسکرا کر بولے ’’آج میںآپ کو ایک خوش خبری دینے آیا ہوں‘‘۔ اس کے بعد انھوں نے بتایا کہ میرا پروموشن ہوگیا ہے اوراب میری تنخواہ میں سوروپیہ ماہوار کا اضافہ ہوجائے گا۔

میں نے سوچا کہ آدمی کے پاس اگر کوئی اہم خبر ہوتو وہ اس کو چھپانے پر قادر نہیں  ہوسکتا۔اہم خبر کو آدمی بتا کر رہتا ہے۔بلکہ وہ ڈھونڈتا ہے کہ کوئی ملے تاکہ وہ اس کو بتا سکے۔کسی نے نئی کار خریدی ہویا نیا مکان بنایا ہو تو اس کا چر چاکیے بغیر وہ رہ نہیں  سکتا۔کسی مجلس میں اگر اس کی کاریااس کا مکان موضو ع گفتگو نہ ہو تو وہ کسی نہ کسی طرح موضوع کو بدل کر ایسے رخ پر لاتا ہے کہ وہ اپنی نئی کار اورنئے مکان کی خبر لوگوں کو دے سکے۔یہ انسانی فطرت ہے۔کوئی بھی انسان ایسا نہیں  ہوسکتا کہ وہ اپنی اہم خبر کو دوسروں کو سنانے کے لیے بے قرار نہ رہتا ہو۔

 آج بے شمار آوازیں فضا میں پھیلی ہوئی ہیں ۔ہر ایک کے پاس کوئی نہ کوئی پیغام ہے جس کو وہ دوسروں تک پہنچانا چاہتا ہے۔مگر سنانے والوں کی بھیڑ میں کوئی آخرت کی خبر سنانے والا نہیں ۔کوئی جنت اورجہنم سے آگاہ کرنے والا نہیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بولنے اورلکھنے والوں کے پاس آخرت کی خبرہی نہیں ۔ہر ایک کے پاس دنیا کی کوئی نہ کوئی خبرہے۔آخرت کی خبر کسی کے پاس موجو د ہی نہیں ۔اگرکسی کے پاس آخرت کی خبر ہوتی تو وہ اس کو سنائے بغیر نہیں  رہ سکتا تھا۔بلکہ آخرت کی غیر معمولی اہمیت کی بنا پر اس کا یہ حال ہوتا ہے کہ اس کے لیے کوئی دوسری خبر ،خبر نہ ہوتی جس کو سنانے کے لیے وہ لوگوں کے سامنے کھڑا ہو۔وہ اپنی ساری طاقت اورسارا وقت بس آخرت کی خبر سنانے میں لگا دیتا، جہنم سے ڈرانے اورجنت کی خوش خبری دینے کے سواکوئی کام اس کو کام نظر نہ آتا۔

اگر یہ معلوم ہوکہ اگلے چند لمحہ کے بعد بھونچال آنے والا ہے یا آتش فشاں پھٹنے والا ہے تو ہر آدمی اسی کا تذکرہ کرنے میں مشغول ہوگا۔ہردوسری بات کو بھول کر لوگ آنے والے ہولناک لمحہ پر بات کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔مگر تقریر کرنے والے تقریریں کر رہے ہیں  اورمضامین لکھ رہے ہیں  مگر یہ سب چیزیں قیامت کے تذکرہ سے اس طرح خالی ہوتی ہیں  جیسے کہ لوگوں کو آنے والے ہولناک دن کی خبر ہی نہیں ۔

آدمی اکثر اپنے گردوپیش کے مسائل میں الجھا رہتا ہے ،ذاتی یا قومی قسم کے معاشی اورسیاسی اورسماجی واقعات جن کا وہ اپنے آس پاس تجربہ کرتا ہے وہ انہیں کو واقعہ سمجھتا ہے اورانہیں کے چرچے میں مشغول رہتا ہے۔مگر سب سے بڑا مسئلہ قیامت کامسئلہ ہے۔ قیامت ہماری نگاہوں سے اوجھل ہے، مگر وہ ہونے والے تمام واقعات میں سب سے بڑا واقعہ ہے ،وہ تمام واقعات سے زیادہ اس قابل ہے کہ اس کاچرچا کیا جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom