کرنے کا کام
زندگی میں سب سے زیادہ طاقت ور جذبہ خوف کا جذبہ ہے۔خوف کا جذبہ آدمی کے فکروعمل کی صلاحیتوں کو جتنا جگاتا ہے کوئی دوسری چیز اس کو اتنا نہیں جگاتی۔
دنیا کی تمام سرگرمیاں کسی نہ کسی خوف کا نتیجہ ہوتی ہیں — معاشی بدحالی کا خوف ، بےعزت ہونے کا خوف ،برتر طاقت کا خوف ،قوی دشمن کا خوف یا اورکوئی خوف۔ہر آدمی کسی دیکھے یا ان دیکھے خوف کے تحت عمل کرتا ہے۔خواہ وہ اس کو شعوری طورپر جانتا ہویا نہ جانتا ہو۔
مگر یہ تما م جھوٹے خوف ہیں ۔اصلی خوف جس کے تحت آدمی کو متحرک ہونا چاہیے۔ وہ صرف ایک خداکا خوف ہے۔خدا ہی اس قابل ہے کہ اس سے ڈراجائے اوراس سے تمام اندیشے وابستہ کیے جائیں۔وہ تمام سرگرمیاں باطل ہیں جو کسی دوسرے خوف کی بنیاد پر ابھری ہوں۔اورصرف وہی سرگرمی سچی سرگرمی ہے جو اللہ کے خوف کی بنیاد پر قائم ہو۔
خدانے تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے۔وہی ہر چیز کا مالک ہے۔اسی کے پاس ہر قسم کے اختیارات ہیں ۔یہ واقعہ کافی ہے کہ آدمی صرف ایک خدا سے ڈرے۔مگر بات صرف اتنی ہی نہیں ہے۔اس سے زیادہ سخت بات یہ ہے کہ خدا نے انسان کو صرف پیدا کرکے چھوڑ نہیں دیا ہے۔وہ ہر شخص کو بالآخر اپنے پاس بلائے گا۔ اس دن وہ ہر ایک سے اس کے قول وعمل کا حساب لے گااورہر ایک کو اس کے کارنامہ زندگی کے مطابق اچھا یا برابدلہ دے گا۔
واقعہ کا یہ پہلو زندگی کے معاملہ کو بے حد سنگین بنا دیتا ہے۔اس کا تقاضا ہے کہ آدمی اپنے آپ کو خدا کی ماتحتی میں دے دے۔اگر اس نے ایسا نہ کیا تو وہ سخت ترین سزاسے کسی طرح بچ نہیں سکتا۔
کرنے کا کام کیا ہے ،اس سوال کا صرف ایک ہی جواب ہے اوروہ یہ کہ اپنے آپ کو اوردوسرے بندگان خدا کو آگ کے عذاب سے بچانے کی کوشش کی جائے۔ خدا کے پیغمبر وں نے زندگی کی جو حقیقت بتائی ہے اس کے مطابق زندگی کا اصلی مسئلہ یہ ہے کہ آدمی آخرت میں خدا کی پکڑ سے بچ سکے۔ اس آنے والے دن کی سختیوں سے اپنے آپ کو بچانا اوردوسرے انسانوں کو اس سے بچنے کی تلقین کرنا،یہی موجودہ دنیا میں کرنے کا اصل کام ہے۔اس کے سوا جومطلوب چیزیں ہیں وہ سب اسی کام کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہیں ۔