دو قسم کی غذائیں

قرآن میںارشاد ہواہے کہ اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لیے آیا ہے کہ وہ پاک چیزوں کو جائز بتائے اورگندی چیزوں کو حرام قرار دے:وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ (7:157)گویا ایمان سے آدمی کے اندر ایسی روح پیداہوتی ہے جو خبیث چیزوں کو قبول نہ کرے، وہ صرف طیب چیزوں کو اپنی غذابنائے۔اس کے برعکس غیر مومن وہ ہے جو خبیث چیزوں پر جی رہا ہواورطیب چیزیں اس کی روح کی غذانہ بنتی ہوں۔

جانوروں میں دو قسم کے جانور ہوتے ہیں ۔ایک وہ جو مردار اورغلیظ چیزیں تلاش کرکے کھاتے ہیں ۔دوسرے وہ جو ستھری غذائوں سے اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں ۔ اسی طرح انسانوں کی بھی دو قسمیں ہیں ۔ایک وہ جو خبیث جذبات پر جیتے ہیں ۔ دوسرے وہ جو طیب جذبات پر پرورش پاتے ہیں ۔ ایک انسان و ہ ہے جو نفرت اورعداوت میںجی رہا ہے۔جو ذاتی نمائش اورشخصی مصالح کی ہوائوں میں سانس لیتا ہے۔جس کی روح کو اس سے غذاملتی ہے کہ وہ حق کا اعتراف نہ کرے۔جس کے قلب ودماغ کو انانیت ،خود پرستی ، اظہار برتری سے خوراک ملتی ہے۔ وہ کسی کو تکلیف پہنچاکر خوش ہوتا ہے۔ کسی کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر اس پر وار کرتا ہے اورپھر کامیابی کے قہقہے لگاتا ہے — ایسے لوگ خداکی دنیا میں طیب خوراک کو چھوڑ کر خبیث خوراک پر جی رہے ہیں ۔

دوسرا انسان وہ ہے جو قلب سلیم کے ساتھ جی رہا ہے۔اس کی روح دوسروں کی کامیابی سے خوش ہوتی ہے۔وہ دوسرے پر قابو یافتہ ہوکر بھی اس کو چھوڑدینے میں راحت محسوس کرتا ہے۔اس کا دل دوسروں کے لیے خیرخواہی اورمحبت کے جذبات سے بھراہوتا ہے۔اس کی ہستی کو عجز اورتواضع میںلذت ملتی ہے۔وہ خدا اورآخرت کی فضا میں سانس لیتا ہے۔ اختلاف کے وقت اپنے کو جھکالینے میں اس کو سکون ملتا ہے۔جب کوئی اس پر تنقید کرتا ہے تو تنقید کو قبول کرلینے میں اس کا دل ٹھیرائو پاتا ہے۔کسی کاحق اس کے ذمہ ہوتو جب تک وہ اس کا حق ادانہ کرلے تو اس کو راتوں کو نیند نہیں آتی— ایسے لوگ خداکی دنیا سے اس کی طیب خوراک لے رہے ہیں  اوراس کی خبیث خوراک سے اپنے کو بچائے ہوئے ہیں ۔

دنیا میںایسا ہوتا ہے کہ ہر شخص کی زندگی میں باربار غیر معمولی حالات آتے ہیں  ،کبھی کسی سے معاملہ پڑنے کی صورت میں ،کبھی کسی سے شکایت پیدا ہوجانے کی صورت میں۔یہ غیر معمولی مواقع وہ غیر معمولی لمحات ہیں  جب کہ خدادونوں قسم کی روحوں کوچھانٹتا ہے تاکہ ایک کے لیے جنت کا اوردوسرے کے لیے جہنم کا فیصلہ کرے۔جنت پاک روحوں کی آبادی ہے جہاں وہ لوگ بسائے جائیں گے جنھوں نے دنیا کی جانچ میںتواضع اورانصاف کا ثبوت دیااورجہنم ناپاک روحوں کا جیل خانہ ہے جہاں وہ لوگ داخل کیے جائیںگے جو معاملہ کے وقت بے انصاف ہوگئے اورخداکے دئے ہوئے وسائل کو اس لیے خرچ کیاتاکہ اس کے ذریعہ سے اپنی متکبر انہ نفسیات کی تسکین حاصل کریں۔جنتی اخلاقیات کے لوگ جنت میںہوں گے اورجہنمی اخلاقیات کے لوگ جہنم میں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom