انسان کی غلطی
انسان نے ہمیشہ خدا کو سمجھنے میں بھی غلطی کی ہے اوراپنے آپ کو سمجھنے میں بھی۔اس نے خدا کو اپنے جیسا سمجھ لیا اوراپنے آپ کو خدا جیسا۔یہی ہر دور کے انسان کی غلطی رہی ہے۔ساری انسانی تاریخ اسی غلطی اوراس کے نتائج کی داستان ہے۔
خدا کو اپنے جیسا سمجھنا یہ ہے کہ خدا کو انسانی سطح پر اتارلایا جائے۔الحاد اورشرک کی تمام قسمیں اسی غلطی کی پیداوار ہیں ۔الحاد بھی خدا کو انسان پر قیاس کرنے کا دوسرانام ہے اورشرک بھی۔
انسان ہمیشہ باپ اورماں کے ذریعہ پیدا ہوتا ہے ،وہ کسی جننے والے کے ذریعہ جنا جاتا ہے۔اس بنا پر گمان کرلیا گیا کہ خدا اگر ہے تو اس کو جننے والا بھی کوئی ہونا چاہیے۔کسی کو خدا سے پہلے ہونا چاہیے جو خدا کو وجود بخشے۔اب چونکہ انسان کوخدا ئے لم یزل پیدا کرنے والا کوئی نظر نہ آیا اس لیے اس نے خدا کے وجود کا انکار کردیا۔انسان اپنی تخلیق کی صورت میں اپنے خالق کو دیکھ رہاتھا۔مگر وہ اپنے ایک غلط مفروضہ کی وجہ سے اس کو ماننے پر تیار نہ ہوا۔
جن لوگوں نے خداکو مانا انھوں نے یہی غلطی دوسرے انداز سے کی۔انھوں نے دیکھا کہ انسان جب کوئی کام انجام دیتا ہے تو بہت سے لوگوں کی مدد سے انجام دیتا ہے۔ اس بنا پر انھوں نے خدا کے بھی شریک اورمددگار فرض کرلیے۔انسان کے یہاں بڑے لوگوں کی سفارشیں چلتی ہیں ۔چنانچہ مان لیا گیا کہ خدا کے بھی کچھ مخصوص اورقریبی لوگ ہیں جو خدا کے دربار میں اثر رکھتے ہیں اورخدا ان کی سفارشیں قبول کرتا ہے۔انسان جذبات سے مغلوب ہوتا ہے۔وہ اکثر حق کے تقاضوں کو چھوڑکر جذباتی میلان کے تحت فیصلے کرتا ہے۔اس پر قیاس کرتے ہوئے یہ عقیدہ بنالیا گیا کہ خدا محض گروہی تعلق کی بنیاد پر کچھ لوگوں سے ایسا معاملہ کرتا ہے جو معاملہ وہ دوسرے گروہ سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ نہیں کرتا۔اس قسم کا ہر عقیدہ خدا کی خدائی کی نفی ہے۔مگر انسان اپنی نادانی سے اکثر اپنے ذہن میں ایسے متضاد خیالات کو جمع کرلیتا ہے جن کا بیک وقت درست ہونا ممکن نہیں ۔
اپنے آپ کو خدا جیسا سمجھنا یہ ہے کہ آدمی یہ گمان کرلے کہ وہ اپنی تقدیر کا مالک آپ ہے۔وہ آزادہے کہ جو چاہے کرے اورجو چاہے نہ کرے۔وہ اپنی زندگی کا اصول آپ وضع کرے اوراپنے حلال وحرام کو خود اپنی عقل سے متعین کرے۔اس قسم کی ہر کوشش گویا اپنے آپ کو خدا کے مقام پر بٹھانا ہے ،جو چیز صرف خدا کا حق ہے اس کا حق دار اپنے آپ کو سمجھنا ہے۔مگر ایسا ہر گمان اس کائنات میں سراسر باطل ہے۔کیونکہ انسان صرف ایک عاجز مخلوق ہے ،وہ کسی بھی اعتبار سے خالق کا درجہ حاصل نہیں کرسکتا۔