خدا کی تلاش
ایک بے حدذہین شخص تھا۔ وہ مستقل طور پر اسی احساس میں مبتلارہتا تھا کہ میں زندگی میں اپنے واقعی مقام کو نہ پاسکا۔بالآخر اس نے خود کشی کرلی۔اس نے اپنی خود کشی کی تحریر میں لکھا تھا:
’’میں اپنی زندگی کو ختم کررہا ہو ں۔کیوں کہ میں شاید ایسی دنیا میں بھٹک آیا جس کے لیے میں پیدا نہیں کیاگیا تھا ‘‘۔
کمی کا یہ احساس اکثر ان لوگوں کا پیچھا کیے رہتا ہے جو فطرت سے غیر معمولی ذہن لے کر پیدا ہوئے ہوں۔وہ یا تو مایوسی اور ناکامی کی زندگی گذار کر طبعی موت مرتے ہیں یاخود کشی کر لیتے ہیں۔کم ترذہن رکھنے والوں میں ایسے لوگ کافی مل جائیں گے جو بظاہر مطمئن زندگی گذارتے ہوں۔مگر برتر ذہن رکھنے والوں میں مشکل ہی سے کوئی شخص ملے گاجو مطمئن زندگی حاصل کرنے میں کامیاب ہواہو۔
اس کی وجہ انسان کی معیار پسندی ہے۔ہر انسان فطری طورپر آئیڈیل کی تلاش میں ہے۔مگر موجودہ دنیا میں آئیڈیل کو پانا اتنا مشکل معلوم ہوتا ہے کہ یہ مثل بن گئی ہے کہ معیار کبھی حاصل نہیں کیاجاسکتا:
Ideal cannot be achieved
اب ہوتا یہ ہے کہ کم تر درجہ کا ذہن رکھنے والوں میں چونکہ شعور بہت زیادہ بیدار نہیں ہوتا۔وہ آئیڈیل اورغیر آئیڈیل کے درمیان بہت زیادہ فرق نہیں کرپاتے۔وہ اپنے موٹے ذوق کی وجہ سے غیر آئیڈیل میں بھی اس طرح مشغول ہوجاتے ہیں جیسے کہ وہ ان کا آئیڈیل ہو۔مگر جو لوگ زیادہ ذہین ہیں وہ آئیڈیل اورغیر آئیدیل کے فرق کو فوراً محسوس کرلیتے ہیں اور اس بنا پر آئیڈیل سے کم کسی چیز پر اپنے کو راضی نہیں کر پاتے۔
انسان کا آئیڈیل ایک ہی ہوسکتا ہے اوروہ اس کا خالق اوررب ہے۔اعلیٰ ذہن کے لوگ جس چیز کی تلاش میں ہیں وہ ربانی مشن کے سوا اورکچھ نہیں۔خدا کا وجود ہی آئیڈیل وجود ہے اورخدا کے مشن میں اپنے کو مشغول کرکے ہی ہم اس چیز کو پاسکتے ہیں جو ہماری پوری ہستی کو تسکین دے اورآئیڈیل کے بارے میں ہمارے ذہنی معیار پر مکمل طور پر پورا اتر ے۔
انسان کا آئیڈیل اس کا خدا ہے ،مگر وہ اپنے اس آئیڈیل کو ناکام طور پر غیر خدا میں تلاش کررہا ہے۔