ساٹھ کیلومیٹر

جابر حسین ایک ریلوے گارڈ تھے۔ان کی ملازمت کی مدت پوری ہوچکی تھی۔ 17جولائی 1981کو وہ اندور۔بلا سپور ایکسپر س لے کر روانہ ہوئے۔یہ گارڈ کی حیثیت سے ان کا آخری سفر تھا۔کیونکہ اگلے دن 18 جولائی سے وہ ریٹائر ہونے والے تھے۔ ریٹائر منٹ کے بعد انھوں نے اپنی زندگی کا پورانقشہ بنا رکھا تھا۔ان کا خیال تھا کہ اب وہ اپنے اس نقشہ کو زیر عمل لانے کے کنارے پہنچ چکے ہیں ۔ریلوے گارڈ کی حیثیت سے اپنی ڈیوٹی کے آخری سفر پر روانہ ہوتے ہوئے انھوں نے اپنے دوستوں سے کہا ’’کل سے میری دوسری زندگی شروع ہوگی‘‘۔

یہ سفر جابر حسین کے لیے واقعی آخری سفر تھا اوراس کے بعد ہی ان کی دوسری زندگی شروع ہوگئی۔مگر اس معنی میں نہیں  جس میں کہ انھوں نے سمجھا تھاکہ بلکہ کسی اورمعنی میں۔ ان کی ایکسپرس ٹرین اپنی منزل سے ساٹھ کیلومیٹر کے فاصلہ پر تھی کہ پیچھے سے آنے والی مال گاڑی ان کی ٹرین سے ٹکراگئی۔گارڈ کا ڈبہ چکنا چور ہوگیا۔جابر حسین فوراً ہلاک ہوگئے۔ ایک ریلوے افسر نے اس حادثہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:

Sixty kilometres more and it would have been the end of his official journey.

جابر حسین نے اگر60 کیلومیٹر اورطے کرلیا ہوتا تو ریلوے ملازم کی حیثیت سے ان کا سفر پوراہوجاتا(انڈین ایکسپرس 18جولائی 1981)۔

یہی اس دنیا میں ہر آدمی کا حال ہے۔ہر آدمی اپنی زندگی کولمبی تصو رکیے ہوئے ہے۔وہ سمجھتا ہے کہ اس کا سفر ’’60 کیلومیٹر ‘‘کے بعد پوراہوگا۔مگر موت کا فرشتہ اس کو60کیلومیٹر سے پہلے ہی پکڑ لیتا ہے۔ہر آدمی موجودہ دنیا میں ’’اپنی کل ‘‘کی تعمیر کا ایک نقشہ لیے ہوئے ہےمگر اچانک موت آکر اس کو بتاتی ہے کہ اس کی ’’کل ‘‘اس دنیامیں شروع نہیں  ہوتی جہاں 17جولائی کے بعد 18جولائی اور18جولائی کے بعد 19جولائی کی تاریخیں آتی ہیں ۔بلکہ اس کی کل اس ابدی دنیامیں شروع ہوتی ہے جہاں دنیا کے کیلنڈر لپیٹ کررکھ دئے جاتے ہیں ۔آدمی جہاں اپنے سفر کو ختم سمجھ رہا ہے وہیں  سے اس کے حقیقی سفر کا آغاز ہوتاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom