عجیب یادگار
مسز اندرا گاندھی (1917-1984)پہلی بار1966میں ہندستان کی وزیراعظم بنیں۔ اس وقت ان کی سرکاری رہائش گاہ کے لیے یہ انتظام کیا گیا کہ صفدر جنگ روڈ(نئی دہلی ) کے دو مکانات کوملاکر ایک بڑا مکان بنایا گیا۔یہ وزیراعظم اندراگاندھی کی سرکاری رہائش گاہ تھی۔اس رہائش گاہ میں اوراس کے آس پاس بہت دور تک وزیراعظم کی حفاظت کے لیے انتہائی غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔مگر 31اکتوبر 1984کو مسزگاندھی کا خاتمہ سادہ طورپر اس طرح ہواکہ مسزگاندھی کے حفاظتی دستہ کے دو آدمیوں (بینت سنگھ اورستونت سنگھ) نے انہیں اسی ہتھیار کا نشانہ بنا کر ختم کردیاجو وزیراعظم کی جان کی حفاظت کے لیے انہیں خصوصی طور پر مہیا کیے گئے تھے۔
صفدر جنگ روڈ کے اس مکان کو اب مسز اندراگاندھی کی یاد گارمیں تبدیل کیا جارہا ہے۔اس سلسلہ میں حکومت کے منصوبہ کو بتاتے ہوئے اخباری رپورٹ (ٹائمس آف انڈیا،10نومبر1984)میں یہ الفاظ درج تھے:
.... that the house should be maintained as a place where people could come and pay their tributes to the memory of the most powerful woman in the world who died a martyr.
حکومت کا خیال ہے کہ اس گھر کو ایک ایسے مقام کی حیثیت سے باقی رکھا جانا چاہیے جہاں لوگ آئیں اوراس خاتون کو خراج عقیدت پیش کریں جو دنیا کی سب سے زیادہ طاقت ورخاتون تھیں اوریہاں ایک شہید کی حیثیت سے مریں۔
مسز اندراگاندھی کی زندگی کے دورخ ہیں ۔ایک ان کا ہندستان کا وزیراعظم ہونا۔ دوسرا ان کا بے یارومددگار انسان کی حیثیت سے مارا جانا۔دونوں کو ملا کر دیکھیے تو مسز اندرا گاندھی کی زندگی انسان کے کمال عجز کی داستان سنارہی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دنیا میں ایک وزیر اعظم بھی اتنا ہی کمزورہے۔جتنا ایک معمولی انسان۔مگر جن لوگوں نے مسزگاندھی کے پہلے رخ کو ان کے دوسرے رخ سے الگ کرکے دیکھا ان کے لیے یہ واقعہ بالکل الٹے مفہوم کا حامل بن گیا۔
کیسی عجیب بات ہے۔جو واقعہ انسانی عجز کا سبق دے رہا ہے ،اس سے نادان لوگ انسانی کبریائی کا سبق لے رہے ہیں ۔جو واقعہ انسان کے لیے بے طاقت ہونے کا ثبوت ہے اس کو اس بات کی یادگاربنا یا جایا رہا ہے کہ انسان کس قدر طاقت ور ہے۔