صرف ’’کرنا ‘‘کافی نہیں

بالٹی کے پیندے میں سوراخ ہو اور اوپر سے آپ اس میں پانی ڈالیں تو سارا پانی بہہ کر نکلتا رہے گااوربالٹی کے اپنے حصہ میں کچھ نہیں  آئے گا۔ایسا معاملہ انسان کا بھی ہے۔آدمی کا وہی عمل حقیقۃً عمل ہے جو خود اس کو کچھ دے رہا ہو۔اگر آدمی بظاہر سرگرمیاں دکھارہا ہواور اس کا اپنا وجود کچھ پانے سے محروم ہوتو اس کی سرگرمیوں کی کوئی حقیقت نہیں ۔عمل وہی عمل ہے جس کے دوران آدمی کے ذہن میں شعور کی چنگاری پڑے۔اس کے دل میں سوزوتڑپ کا کوئی لاوا ابلے۔اس کی روح کے اندر کوئی کیفیاتی ہل چل پیدا ہو۔ اس کے اندرون میں کوئی ایسا حادثہ گزرے جو برتر حقیقتوں کی کوئی کھڑکی اس کے لیے کھول دے۔یہی یافت کسی عمل کی کامیابی کا اصل معیار ہے۔وہی عمل عمل ہے جو آدمی کو اس قسم کے تحفے دے رہا ہو۔جس عمل سے آدمی کو یہ چیزیں نہ ملیں وہ ایسا ہے جیسے سوراخ دار بالٹی میں پانی گرانا۔

دیکھنے کی چیز یہ نہیں  ہے کہ آپ کیا کررہے ہیں ۔دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ آپ کیا ہو رہے ہیں ۔اگر آپ کی ’’مصر وفیات ‘‘بہت بڑھی ہوئی ہوں،اگر بتانے کے لیے آپ کے پاس بہت سے کارنامے ہوں مگر آپ کی اندرونی ہستی خالی ہو،آپ خود کچھ نہ ہورہے ہوں تو آپ کی مصرفیات محض بے فائدہ سرگرمیاں (idle business)ہیں ۔اس کے سوا اورکچھ نہیں ۔ ہوائیںہوں مگر ان سے آکسیجن نہ ملے۔پانی ہو مگراس سے سیرابی حاصل نہ ہو۔غذا ہو مگر اس سے آدمی کو قوت نہ ملے۔سورج ہومگر وہ روشنی نہ دے رہا ہوتو ایسا ہونا ہونا نہیں  ہے بلکہ نہ ہونے کی بد ترین شکل ہے۔اسی طرح جو عمل آدمی کی اپنی غذانہ بن رہا ہو وہ عمل نہیں  صرف بے عملی ہے، بلکہ اس سے بھی زیادہ بے معنی کوئی چیز۔

پتھرکے اوپر آپ پانی ڈالیں تو وہ بظاہر پانی سے بھیگ جائے گا۔اس کے چاروں طرف پانی پانی نظر آئے گا۔مگر پتھر پانی کے مزہ اورتراوٹ کو نہیں  جانتا ،اس نے پانی کی اِس دوسری حیثیت کا تجربہ نہیں کیا۔اس کے برعکس ایک زندہ آدمی جب پیاس کے وقت پانی پیتاہے تو اس کی رگیں ترہو جاتی ہیں  ،وہ پانی کی حقیقت کا ایک ’’اندرونی تجربہ ‘‘کرتا ہے۔اس مثال سے سمجھا جاسکتا ہے کہ کرنا کیا ہے اور ہونا کیا۔کرنا یہ ہے کہ آدمی کچھ مقر رہ اعمال کو بس رسمی طور پر دہرالے۔آدمی کی زبان کچھ الفاظ بولے مگر وہ الفاظ اس کے دل کی دھڑکن نہ بن رہے ہوں۔آدمی اپنے ہاتھ پائوں سے کچھ عمل کرے مگر اس کا عمل اس کی روح کو نہ چھوئے۔اس کی حرکات و سکنات اس کے دل ودماغ میں ارتعاش نہ پیدا کریں۔اس کے برعکس ہونا یہ ہے کہ آدمی کا عمل اس کے لیے روحانی تجربہ بن رہا ہو۔اس کی اندرونی ہستی کو باربار کیفی غذائیں مل رہی ہوں۔اس کا جسمانی عمل اس کے غیر جسمانی وجود میں ہل چل پیدا کررہا ہو۔وہی کرنا کرنا ہے جس کے درمیان آدمی خود بھی کچھ ہور ہا ہو۔جوکرنا ہونا نہ بنے ،حقیقت کے اعتبار سے اس کی کوئی قیمت نہیں ۔وہ گویا ایک ایسا پتھر ہے جو بظاہر پانی سے بھیگ رہا ہے مگر وہ پانی کا مزہ نہیں  پاتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom