کہاں سے کہا ں
31اکتوبر 1984کو صبح سوا نو بجے کا وقت تھا۔نئی دہلی میں وزیراعظم ہند کی سرکاری رہائش گاہ میں حسب معمولی پولیس اوراسٹاف کی سرگرمیاں اپنے شباب پر تھیں۔پیشگی اپائنٹمنٹ کے مطابق وسیع اورشاندار لان میں پیڑاسٹینوف (1921-2004) اپنی پارٹی کے ساتھ آچکے تھے۔ وہ وزیر اعظم اندر اگاندھی (1917-1984)پر ایک فلم تیار کررہے تھے۔ وزیر اعظم اپنے وقت پر اپنے کمرہ سے برآمد ہوئیں۔وہ لان میں داخل ہونے ہی والی تھیں کہ گولیوں کی آواز سنائی دینے لگی۔مسزاندراگاندھی کی حفاظتی پولیس کے دو مسلح جوانوں نے اچانک ان پر حملہ کردیا۔ایک پستول سے فائر کیے ،دوسرے نے اپنے اسٹن گن کی 20 گولیاں ان کے اوپر خالی کردیں۔ خون میں لت پت اندراگاندھی کوئی آخر ی کلمہ نہ بول سکیں۔وہ ’’بے ہوش ‘‘حالت میں اسپتا ل لے جائی گئیں۔صرف اس لیے کہ ڈاکٹر ان کی طبی موت کا آخری اعلان کرسکیں۔اس سلسلہ میں اخبارات میں جورپورٹیں شائع ہوئی ہیں ،ان میں سب سے زیادہ عبرت انگیز مسٹر پیٹر اسٹینوف کا واقعہ تھا:
Peter Ustinov, world renowned actor, director, and writer, was sitting in the lawn at Mrs Indira Gandhi's residence, waiting, to interview her ("I wanted to ask her how as a single child she came to terms with her loneliness") when he heard the 'sound of death'.
مسٹر اسٹینوف جو عالمی شہرت رکھنے والے ایکٹر ،ڈائرکٹر اوررائٹر ہیں ،وہ مسزاندرا گاندھی کی رہائش گاہ کے لان میں بیٹھے ہوئے تھے۔وہ ان سے انٹرویو کے منتظر تھے۔ انھوں نے کہا کہ میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ واحد اولاد ہونے کے اعتبار سے انھوں نے کس طرح اپنے اکیلے پن کے ساتھ نباہ کیا۔عین اسی وقت اسٹینوف نے موت کی آواز سنی (ہندستان ٹائمس،1نومبر1984)۔
راقم الحروف نے جب یہ رپورٹ پڑھی تو معاًمجھ کو یہ خیال آیا کہ اگر الفاظ کے اندر تھوڑی سی تبدیلی کردی جائے تو غالباً یہ اہم ترین سوال تھا جو اس نازک لمحہ میں مسز اندرا گاندھی سے پوچھا جاسکتا تھا۔الفاظ میںمعمولی تبدیلی کے بعد وہ سوال یہ تھا:اب تک آپ700ملین انسانوں کے ملک کی محبوب وزیراعظم تھیں۔اگلے لمحہ آپ کا کیا حال ہوگا جب کہ آپ اپنے کو ایک ایسی دنیا میں پائیں گی جہاں آپ بالکل تنہا اور بے یارومددگار ہوں گی۔
کیسا عجیب ہے وہ پانا جس کا انجام کھونے کے سوا اورکچھ نہ ہو۔