عقید ۂ خدا
شیر کو دیکھنے کی صورت یہ ہے کہ آپ اس کو مردہ عجائب خانہ میں دیکھیں۔ اور دوسرا شیر وہ ہے جو کھلے جنگل میں نظر آتا ہے۔مردہ عجائب خانہ میں شیر کی کھال کے اندر بھس وغیرہ بھر کر اس کو کھڑا کردیتے ہیں۔بظاہر وہ شیر کی مانند ہوتا ہے مگر وہ صرف شیر کی صورت ہوتی ہے ،نہ کہ فی الواقع شیر۔ ایسے شیر کو لوگ صرف تفریح کے طور پر دیکھتے ہیں۔کوئی بھی شخص اس سے ڈرنے یا بھا گنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔
مگر جنگل کا شیر ایک زندہ شیر ہے وہ ناقابل تسخیر قوت کا نشان ہے۔وہ جب چلتاہے توساراجنگل سہم اٹھتا ہے۔وہ جب دھاڑتا ہے تو جانور دہشت زدہ ہو کر گرپڑتے ہیں۔ کوئی آدمی اگر جنگل میں زندہ شیر کو دیکھ لے تووہ سر سے پائوں تک کانپ اٹھتا ہے۔ اس کے تمام ہوش وحواس گم ہوجاتے ہیں۔وہ ویسا نہیں رہتا ہے جیسا وہ اس کو دیکھنے سے پہلے تھا۔
اس مثال سے خدا کے معاملہ کو سمجھا جا سکتا ہے۔خدا پر عقیدہ کی بھی دوصورتیں ہیں۔ ایک ہے خدا پر تقلیدی عقیدہ۔ دوسرا ہے خدا پر زندہ عقیدہ۔
خدا پر تقلیدی عقیدہ ایک بے جان عقیدہ ہے۔ایسا عقیدہ آدمی کی روح کو نہیں تڑپاتا۔وہ اس کی رگوں میں بجلی بن کر نہیں دوڑتا۔وہ آدمی کے اندر کوئی ہلچل پیدا نہیں کرتا۔خدا کے تقلیدی عقیدہ میں خدا کو ماننا ہوتا ہے۔مگر خدا سے ڈرنا نہیںہوتا۔
مگر خدا پر زندہ عقیدہ کا معاملہ اس سے بالکل مختلف ہے۔خدا پر زندہ عقیدہ خد اکو اس کی اتھاہ قوتوں کے ساتھ اس کو دیکھ لینے کا نام ہے۔جو شخص اس طرح خدا کو پالے وہ پانے کے بعد ویسا نہیں رہ سکتا جیسا کہ وہ پانے سے پہلے تھا۔خدا کو پانے کے بعد اس کے سارے وجود کے اندر بھونچال آجاتا ہے۔خوف کی شدت سے اس کی روح سہم اٹھتی ہے۔اس کے ذہن سے تمام دوسرے مسائل حذف ہوجاتے ہیں۔وہ صرف ایک ہی مسئلہ کو جانتا ہے اوروہ خد اکا مسئلہ ہے۔
خدا کا زندہ عقیدہ اورخدا کا خوف دونوں ناقابل تقیسم ہیں۔آپ خداکے زندہ عقیدہ سے خدا کے خوف کو الگ نہیں کرسکتے۔جہاں یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوں وہاں سمجھ لیجیے کہ خدا کا زندہ عقیدہ نہیں بلکہ صرف تقلیدی عقیدہ ہے اور تقلیدی عقیدہ کی کوئی قیمت نہیں۔