لطیف تجربات
الا صمعی عبدالملک بن قریب کا بیان ہے کہ میں نے بصرہ میں دیکھا کہ دو قبریں ہیں ِ، ان کے درمیان ایک لڑکی بیٹھی ہوئی رورہی ہے۔غم کی وجہ سے اس کا براحال ہورہا ہے۔ میں قریب ہوا تو میں نے سنا کہ وہ ان الفاظ میں دعا کر رہی ہے :
اللَّهُمَّ إِنَّكَ لَمْ تَزَلْ قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ، وَأَنْتَ الْكَائِنُ بَعْدَ كُلِّ شَيْءٍ، وَقَدْ خَلَقْتَ وَالِدَيَّ قَبْلِي وَخَلَقْتَنِي بَعْدَهُمَا مِنْهُمَا أَنِسْتَنِي بِقُرْبِهِمَا مَا شِئْتَ، ثُمَّ أَوْحَشْتَنِي مِنْهُمَا، إِذَا شِئْتَ، فَكُنْ لِي وَلهمَا مُؤْنِسًا، وَكُنْ لِي بَعْدَهُمَا حَافِظًا )ترتيب الأمالي الخميسية للشجري:(1454۔یعنی،اے اللہ ،تو ہی سب سے پہلے ہے اورتو ہی سب سے بعد ہے۔تو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے ،اے میرے رب تو نے ہی میرے ماں باپ کو مجھ سے پہلے پیدا کیا ،اس کے بعد ان دونوں سے مجھ کو پیدا کیا۔تو نے ان کے ساتھ مجھے سکون دیاجب تک تو نے چاہا اورپھر جب چاہا تو نے ان کو مجھ سے جدا کر دیا۔اے اللہ ،تو مجھ پر اور ان دونوں پر رحم فرما اوران کے بعد میری حفاظت فرما۔
اصمعی کابیان ہے کہ اس لڑکی کے حسن کلام نے میری عقل کو مبہوت کردیا۔میں نے اس سے کہا کہ اے بیٹی اپنے کلام کو پھر ایک باردہرائو۔ یہ سن کر اس نے اپنا سراٹھایا اورمیری طرف دیکھ کر بولی :اے شیخ ،خدا کی قسم میں تمہاری بیوی نہیں کہ تم مجھ سے اس قدر بے تکلف ہو۔تم کو اپنے گھر والوں سے بے تکلف ہونا چاہیے۔اصمعی کہتے ہیں :خدا کی قسم میں یہ سن کر شرما گیا اوروہاں سے بھا گ آیا(ففررت واللہ عنھا حیاء منھا)۔
ایک معمولی لڑکی کے لیے یہ کیسے ممکن ہواکہ وہ اتنے گہرے انداز میں دعا کر ے۔ اس کی وجہ وہ حادثہ تھا جو اس پر گزرا۔آدمی جب کسی جھٹکے سے دوچار ہوتا ہے تو اس کے اندر چھپے ہوئے لطیف جذبات جاگ اٹھتے ہیں ۔وہ ایسی باتیں پالیتا ہے جو اس نے اس سے پہلے نہیں پائی تھی۔وہ ایسے الفاظ بولنے لگتا ہے جو اس سے پہلے کبھی اس کی زبان پر نہیں آئے تھے۔آدمی طبعی طور پر آسودگی کے حالات کو پسند کرتا ہے۔مگر آسودگی کسی آدمی کو صرف اس قیمت پر ملتی ہے کہ وہ ان ربانی تجربات سے محروم رہ جائے جواس کی فطرت کی گہرائیوں میں چھپے ہوئے تھے۔