خد اسے غافل
کسی شخص سے اس کے عزیز بیٹے کا ذکر کیجئے تو اس کے پاس اپنے بیٹے کے بارے میں کہنے کے لیے اتنی زیادہ باتیں ہوںگی جو کبھی ختم نہ ہوں۔مگر اسی شخص کے سامنے خدا کا تذکرہ کیجئے تو وہ اس طرح غیر متحرک بنارہے گا جیسے کہ اس کے پاس خدا کے بارےمیں کہنے کے لیے کوئی بات ہی نہیں۔جیسے کہ وہ خداکے بارے میں کچھ جانتا ہی نہیں۔
کسی شخص کو اس کے خاندانی بزرگ کی یاد دلادیجیے تووہ اس قدر پر جوش طورپر بولنے لگے گاجیسے کہ اس کے تمام اندرونی احساسات جاگ اٹھے ہوں۔ مگر اسی شخص کے سامنے خدا کا ذکر کیجئے توہ جذبات سے اس طرح خالی نظر آئے گا جیسے کہ اس کو معلوم ہی نہیں کہ خدا کے بارے میں کیا کہا جائے۔
کسی شخص کے سامنے اس کے جماعتی اکابر کا نام لے لیجیے۔ اچانک الفاظ کا دریا اس کی زبان سے بہہ پڑے گا۔ وہ اس وقت تک چپ نہ ہو گا جب تک آپ مداخلت کر کے موضوع کو بدل نہ دیں۔ مگر اسی شخص کے سامنے خدا کا نام لیجیے تو ا س کے اندر کوئی جوش پیدا نہ ہو گا۔ ایسا معلوم ہو گا جیسے اس کے پاس خدا کے بارے میں بولنے کے لیے کوئی چیز ہی نہیں۔
ایک شخص کے سامنے اس کے قومی ہیرو کاچرچا کر دیجیے اورپھر آپ دیکھیں گے کہ اچانک وہ بادشاہ سخن بن کر ظاہر ہوگیا ہے۔مگر اس کے سامنے خدا کا چرچاکیجئے تو وہ ایسا نظر آئے گا جیسے کہ اس کے اندر خداکا نام سن کر کوئی ہلچل ہی پیدا نہیں ہوئی جواس کو بولنے پر مجبور کردے۔
آہ وہ لوگ جن کے پاس رجال کی تعریف کے لیے الفاظ ہوں مگر خد اکی تعریف کے لیے ان کے پاس الفاظ نہ ہوں۔انسانوں کے بارے میںوہ معلومات کا خزانہ بنے ہوئے ہوں مگر خدا کے بارے میں ان کے پاس کوئی معلومات نہیں جو ان کے زبان یا قلم سے جاری ہو۔کیا سینوں میں ایمان کے سوتے خشک ہوگئے۔
کیا لوگوں نے خدا کی عظمت کو محسوس نہیں کیا جس کو وہ لوگوں سے بیان کریں۔کیا لوگوں کو خدا کے کمالات کا کوئی مشاہدہ نہیں ہو ا۔کیا انہیںصرف مخلوقات کی خبر ہے ،خدا وند ذالجلال کی انہیںکوئی خبر نہیں۔