دو قسم کے بیج
زمین میںایک سٹرا ہوبیج ڈالا جائے تو وہ مزید سٹرگل کر ختم ہوجاتا ہے۔اس کو نہ کوئی ہرا لباس ملتا اورنہ اس پر کبھی بہار آتی۔اس کے اجزاء اگرچہ زمین میں موجودہ رہتے ہیں مگر ان کے وجود کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔دنیا میں نہ ان کا کوئی مقام ہوتا اورنہ دنیا کی چیزوں میں ان کا کوئی حصہ ہوتا۔
اس کے برعکس زمین میں اگر ایک اچھا بیج ڈالا جائے تو وہ دوبارہ ایک زندہ وجود کے طور پر باہر آتا ہے۔وہ ایک ہرا بھرادرخت بن کر پہلے سے زیادہ بہتر صورت میں زمین کے اوپر کھڑا ہوتا ہے۔ساری کائنات اس کے لیے غذائی دستر خوا ن بن جاتی ہے۔وہ ایک انتہائی مکمل وجود کی صورت میں زمین کے اوپر اپنی جگہ حاصل کرتا ہے۔
یہ خدا کی ایک نشانی ہے جو آخرت کے معاملہ کو ہمیں واقعات کی زبان میں بتاتی ہے۔وہ آخرت کے معاملہ کو ہماری آنکھوں کے سامنے مصّور کرتی ہے۔
ایک انسان وہ ہے جو غیر صالح ہے۔ایسے انسان کی مثال خراب بیج کی ہے۔وہ مرنے کے بعد زمین میں دفن ہوگا ،صرف اس لیے کہ مٹی میں مل کر مٹی ہوجائے۔ایک سٹرے ہوئے وجود کے سوا اس دنیا میں اس کی کوئی حیثیت باقی نہ رہے۔
دوسرا انسان وہ ہے جو صالح انسان ہے۔اس کی مثال عمدہ بیج کی ہے۔وہ بھی اگرچہ مرنے کے بعد زمین میں دفن ہوگا۔مگر وہ اس لیے دفن ہوگا کہ پہلے سے زیادہ شاداب ہوکر ایک نئی زندگی کی صورت میں نمایاں ہو۔وہ کائنات میں اپنے لیے دوبارہ بہترین مقام پاسکے۔وہ خدا کے باغ میں سرسبز درخت کی طرح نشوونما پائے۔
اسی سے جہنم کا معاملہ اورجنت کا معاملہ سمجھا جاسکتا ہے۔جہنم گویا ایک خراب زمین ہے جہاں تمام سٹرے ہوئے بیج پھینک دئے جائیں گے۔اسکے برعکس جنت گویا بہترین زرخیززمین ہے جہاں تمام بہترین بیج چھانٹ کر ڈالے جائیں گے تاکہ وہ سر سبز وشاداب فصل کی صورت میں اُگیں اوربہترین موافق ماحول میں لہلہائیں۔