عظمت خداوندی
ہر ایک کےپاس اپنی عظمت کی داستانیں ہیں ،خدا کی عظمت کی داستان کسی کے پاس نہیں۔ایک آدمی اپنی محبوب شخصیت کے حق میں لمبا نثری قصیدہ پڑھے گا جس میں یہ خبر دی جائے گی ’’آپ کی ذات گرامی کے آفتاب سے گوشے گوشے جگمگارہے ہیں ‘‘مگر طویل تحریر میں کہیں بھی یہ محسوس نہ ہوگا کہ کہنے اورسننے والے خدا کی عظمت وجلال کے احساس سے لرزرہے ہیں اوررب العالمین کے بے پایا ں کرشموں کو دیکھ کر محو حیرت ہیں۔البتہ خاتمہ کلام پر یہ فقرہ ادا کردیا جائے گا:وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔کلام کے پورے مجموعہ میں دیکھیے توعربی کا یہ فقرہ ایک بے جوڑ سا فقرہ معلوم ہوگا۔جس کلام میں انسانی عظمت کے آبشار برسائے جارہے ہوں وہاں ’’تمام تعریف صرف اللہ کے لیے ہے ‘‘ کہنے کا کیا مقام۔اس قسم کا فقرہ ہمیشہ رسمی ہوتا ہے نہ کہ حقیقی۔انسان کی عظمت کا طویل قصیدہ پڑھنے کے بعد یہ مختصر عربی فقرہ حقیقۃً اللہ کی حمد کے جذبہ سے نہیں نکلتا بلکہ صرف تبرک یا رسم کی خانہ پری کے لیے ہوتا ہے۔کسی دوسرے مذہب کا آدمی ہو اوروہ اپنی محبوب شخصیت کا قصیدہ پڑھے تووہ اپنے کلام کے آخر میں اپنے مذہب اورروایات کے لحاظ سے کوئی فقرہ بول دے گا اورمسلمان اپنے مذہب اورروایات کے لحاظ سے۔بظاہر دونوں ایک دوسرے سے مختلف معلوم ہوتے ہیں۔ایک فقرہ ’’اسلامی ‘‘فقرہ ہے اوردوسرے کا ’’غیر اسلامی ‘‘فقرہ مگر جس نفسیاتی حالت کے تحت یہ فقرے نکلے ہیں ،اس کے اعتبار سے دونوں ایک ہیں۔ اندرونی کیفیت کے اعتبار سے دونوں میں کوئی فرق نہیں ایک شخص اپنی روایتی تسکین کے لیے عربی فقرہ کا تلفظ کررہا ہے ،دوسراکسی غیر عربی فقرہ کا۔
جو لوگ اپنے ان مشغلوں پر خوش ہیں اوران کو کارنامہ سمجھتے ہیں وہ بہت جلد جان لیں گے کہ ان کی یہ سرگرمیاں خدا کی نظر میں اس سے بھی زیادہ بے قیمت تھیں جتنا کہ مٹی کے ڈھیر میں ایک چیونٹی کا رینگنا۔یہ زمین کسی کے ’’اکابر‘‘کی جلوہ گاہ نہیں۔یہ خدا کی تجلیات کا ظہور ہے۔ جب بھی خدا کے سوا کسی اورکی تعریف اس زمین پر کی جاتی ہے تو وہ سب سے بڑاجھوٹ ہوتا ہے جو کوئی شخص بولتا ہے۔
انسانی عظمت کے قصیدے جب پڑھے جاتے ہیں تو زمین وآسمان کی ہر چیز پڑھنے اورسننے والوں پر لعنت بھیجتی ہے مگر جب خد اکی عظمت کا چرچا کیا جا ئے تو زمین وآسمان اس کے ہم آواز ہوجاتے ہیں۔انسانی عظمت کے قصیدے جھوٹی زبانوں سے نکلتے ہیں اور جھوٹے کانوں سے سنے جاتے ہیں۔مگر جب کسی کو خدا کی عظمت بیان کرنے کی توفیق ملتی ہے تو یہ ایک ملکوتی کلام ہوتا ہے جو فرشتوں کے ہم نشینی سے کسی کی زبان سے ابلتا ہے۔ جو لوگ کسی انسان کی عظمت سے مسحور ہوں وہ اس کی شان میں الفاظ کے دریا بہاتے ہیں جب کہ خدا کی عظمت سے مسحور ہونے والے شخص پر چپ لگ جاتی ہے۔ انسانی عظمت کے چرچے پُررونق مجلسوں اورعمدہ چھپے ہوئے کاغذوں میں ہوتے ہیں اوراللہ کی عظمت کا چرچا ایک بندۂ خداکے قلب میں ابلتاہے اورصرف اس کی تنہائیوں کو یہ خوش قسمتی حاصل ہوتی ہے کہ وہ اس کو سنیں اوردیکھیں۔خدا کی عظمتوں میں جینے والے اورانسان کی عظمتوں میں جینے والے میں وہی فرق ہے جو خود خدا ا ورانسان میں ۔