یہ ماہرین
پروفیسر راج کرشنا (1925-1985)ہندستان کے پچاس انتہائی اعلیٰ اذہان میںشمار ہوتے تھے۔علم اقتصادیات میں غیرمعمولی مہارت کی وجہ سے وہ بین اقوامی شہرت کے مالک تھے۔وہ ملک کے بڑے بڑے معاشی عہدوں پر فائز رہے۔آخرعمر میں وہ ایف اے او (فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن)کے ایک پروجیکٹ کے تحت تین مہینہ کے لیے روم(اٹلی)گئے تھے۔ابھی وہ اپنے کام کی تکمیل نہیں کرسکے تھے کہ 21 مئی 1985ء کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے ان کا انتقال ہوگیا۔ وفات کے وقت ان کی عمر صرف 89سال تھی(ٹائمس آف انڈیا،22مئی 1985ء)۔
پروفیسر راج کرشنا زرعی اقتصادیات کے ایک مانے ہوئے اکسپرٹ تھے۔ انھوں نے اس مسئلہ کا اختصاصی مطالعہ کیاتھا کہ تیسری دنیا کے غربت کے ماحول میں روزگارکا مسئلہ کس طرح حل کیا جائے:
He was an acknowledged expert in agricultural economics and had specialised in the study of employment conditions of poverty in the third world.
کیسے عجیب ہوںگے مسائل عالم کے وہ ماہرین جن کو خود اپنے مسئلہ کی خبر نہ ہو۔
انسان کا حال بھی کیسا عجیب ہے۔وہ اپنے کل کو نہیں جانتا اوردوسروں کے مستقبل پر ریسرچ کرتا ہے۔
وہ خود فکری افلاس میں مبتلا ہوتا ہے اوردوسروں کے معاشی افلاس پر تقریر کے کارنامے دکھاتا ہے۔مسائل عالم کی مہارت پر اس کو بڑے بڑے خطابات دئے جاتے ہیں۔مگر جب تجربہ ہوتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اپنے قریبی مسئلہ سے بھی ناآشنا تھا کیسا عجیب ہے لوگوں کا جاننا اورکیسا عجیب ہے ان کا نہ جاننا۔