یہ انسان

حضرت مسیح کے وعظوں میں سے ایک وعظ میں داعی اورمدعو کی تمثیل ہے۔یہاں ہم اس تمثیل کا عربی اوراردوترجمہ نقل کرتے ہیں : بِمَنْ أُشَبِّهُ هَذَا الْجِيلَ؟ إِنَّهُمْ يُشْبِهُونَ أَوْلاداً جَالِسِينَ فِي السَّاحَاتِ الْعَامَّةِ، يُنَادُونَ أَصْحَابَهُمْ قَائِلِينَ:زَمَّرْنَا لَكُمْ، فَلَمْ تَرْقُصُوا! وَنَدَبْنَا لَكُمْ، فَلَمْ تَبْكُوا(متی، 11:16-17)۔ترجمہ:پس اِس زمانہ کے لوگوں کو میں کس سے تشبیہ دوں وہ ان لڑکوں کی مانند ہیں  جو بازاروں میں بیٹھے ہوئے اپنے ساتھیوں کو پکارکر کہتے ہیں ۔ہم نے تمہارے لیے بانسری بجائی اورتم نہ ناچے۔ہم نے ماتم کیا اورتم نہیں  روئے۔

خداکا داعی خداکے سمندر میں نہاتا ہے۔اس طرح اس کے لیے ممکن ہوتا ہے کہ وہ خداکی دنیا میں خداکے گیت گائے۔وہ فطرت کے سازپر خداکے ابدی نغمے چھیڑے۔ان نغمات میں ایک طرف خداکے حسن وکمال کی تجلیاں ہوتی ہیں  جن کا تقاضا ہوتا ہے کہ ان کو سن کر آدمی رقص کر اٹھے۔ دوسری طرف ان نغمات میں خداکی پکڑکی تنبیہات ہوتی ہیں  جو ایک حساس انسان کو تڑپا کر اسے رلادیں۔داعی خداکے جمال وجلال کا مظہر ہوتا ہے۔مگر انسان اتنا غافل ہے کہ وہ ان چیزوں سے کوئی اثر نہیں  لیتا۔داعی کے کلام کی صورت میں خدا بالکل اس کے قریب آجاتا ہے،مگر اس وقت بھی وہ خداکو نہیں  پاتا۔اس میں نہ حمدخداوندی کی کیفیات جاگتیں اور نہ خوف خدا سے اس کی آنکھیں ترہوتیں۔وہ نازک ترین پیغامات کوبھی پتھر کی طرح سنتا ہے نہ کہ اس انسان کی طرح جس کو خدا نے وہ عقل دی ہے جو باتوں کی گہرائی کو پالے اوروہ دل دیا ہے جو درد سے تڑپ اٹھے۔

خدا کی طرف سے پکار نے والے کا وجو دمیں آنا کسی مشین پر بجنے والے ریکارڈ کا وجود میں آنا نہیں  ہے۔یہ روح انسانی میں ایک ایسے انقلاب کا برپا ہونا ہے جس کی شدت آتش فشاں پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت ہوتی ہے۔داعی کا بولنا اپنے جگر کے ٹکڑوں کو باہر لانا ہوتا ہے۔ اس کا لکھنا اپنے خون کو سیاہی بنانے کے بعد وجود میں آتا ہے۔اس کے نغمے محض نغمے نہیں  ہوتے بلکہ روح انسانی میں ایک خدائی بھونچال کی آواز ہوتے ہیں ۔ مگر اس دنیا کا شاید یہ سب سے زیادہ عجیب واقعہ ہے کہ ایسے ربانی کلمات بھی انسان کو متاثر نہیں  کرتے۔ داعی اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کے سامنے ’’نذیر عریاں ‘‘بن جاتا ہے ، اس کے باوجود وہ اندھابہرابنا رہتا ہے۔انسان کے سامنے جنت کی کھڑکیاں کھولی جاتی ہیں ، پھر بھی وہ وجد میں نہیں  آتا۔ اس کو بھڑکتے ہوئے جہنم کا نقشہ دکھایا جاتا ہے، پھر بھی اس پر گریہ طاری نہیں  ہوتا۔اس کے سامنے خدا خود آکر کھڑاہوجاتاہے، پھر بھی وہ سجدہ میں نہیں گرتا۔ انسان سے زیادہ نازک مخلوق خدانے کوئی نہیں  بنائی، مگر انسان سے زیادہ بے حسی کا ثبوت بھی کوئی نہیں  دیتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom