آہ یہ انسان
تقریباً ایک در جن انڈے سامنے رکھے ہوئے تھے۔ بظاہر سب انڈے اوپر سے دیکھنے میں اچھے لگتے تھے۔ مگر جب توڑا گیا تو ایک کے بعد ایک سب خراب نکلتے چلے گئے۔ آخر میں یہ معلوم ہوا کہ ان میں کوئی ایک بھی اچھا نہ تھا۔ سارے انڈے اندر سے خراب انڈے تھے۔ اگرچہ بظاہر اوپر سے اچھے نظر آتے تھے۔
ایسا ہی کچھ حال آج کل انسانوں کا ہورہا ہے۔بظاہر دیکھنے میں ہر آدمی آدمی ہے۔وہ عمدہ کپڑے پہنے ہوئے ہے۔وہ خوبصورت باتیں کرتا ہے۔اوپر سے ہر آدمی اچھا آدمی معلوم ہوتا ہے۔ ہر آدمی کے پاس اپنے کارناموں کی نہ ختم ہونے والی داستانیں ہیں ۔مگر جب تجربہ کیجئے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اندر سے کچھ اورتھا۔اوپر کے خوبصورت خول کے اندر ایک انتہائی بد ہیئت اوربالکل مختلف قسم کا انسان چھپا ہواتھا۔
جب کسی سے لین دین ہوتا ہے،جب کوئی شکایت اورتلخی کا کوئی موقع سامنے آتا ہے، جب کسی کے مفاد اور مصلحت پر ضرب پڑتی ہے تو اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ اندر کا اصلی انسان وہ نہ تھا جو اوپر سے دکھائی دے رہا تھا۔خوبصورت کپڑوں کے اندر جو چیز چھپی ہوئی ہے وہ گندگی کے سوا اورکچھ نہیں ۔ خود غرضی ،سطحیت ،ظاہر داری ،فخر ،حسد ،غرور ،موقع پرستی ، تعصب ،استحصال ،یہی وہ چیزیں ہیں جو لوگ اپنے خوبصورت جسموں کے اند ر چھپائے ہوئے ہیں ۔ہر آدمی بظاہر اچھا انڈا ہے۔مگر توڑنے کے بعد ہر آدمی خراب انڈاہے۔
یہی آج کی انسانی دنیا ہے۔گہرائی کے ساتھ دیکھیے تو آج کی دنیا میں صرف دوچیزیں نظر آتی ہیں ۔دکھ کی آہیں ،یاظلم کے قہقہے ،کچھ لوگ بے انصافیوں کا شکار ہوکر آہیں بھر رہے ہیں ۔کچھ لوگ اپنے حیوانی ارادوں کی تکمیل کرکے فتح کے قہقہے لگا رہے ہیں ۔کچھ لوگ بے شعوری کے گڑھے میں پڑئے ہوئے ہیں ۔اور کچھ لوگ بے حسی کے گڑھے میں۔مگر یہ صورت باقی رہنے والی نہیں ۔بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب کہ انسان اپنے آپ کو ایک اوردنیا میں پائے گا۔ایک ایسی دنیا جہاں فیصلہ کا سارا اختیار خدا کو ہوگا نہ کہ انسان کو۔