دولت کا فریب
کوالالمپور کے اخبار نیو اسٹریٹس ٹائمس (New Straits Times) کی اشاعت 28 جولائی 1984میں ایک خبر نظر سے گزری۔ ایک اطالوی نژا د امریکی کارپینٹر (carpenter) وینر و پیگانو(Venero Pagano) جس کی عمر 63 سال ہے اور وہ نیو یار ک کے قریب رہتا ہے وہ آٹھ سال سے بے روزگار تھا اور یونین کی پنشن سے اپنا کام چلا رہا تھا۔ اس کے پاس اتنی رقم بھی نہ تھی کہ اپنے مکان سے متصل زمین پر حسب منشا ٹماٹر کی کاشت کرسکے۔
مذکورہ کا رپنٹر نے لاٹری کا ایک ٹکٹ خریدا۔ 27جولائی 1984 کو اچانک اسے معلوم ہوا کہ اس کو اول انعام ملا ہے یہ انعام 20 ملین ڈالر تھا۔ یہ اب تک کے لاٹری انعاموں میں دنیا بھر میں سب سے بڑا انعام ہے۔
انعام کی خبر سب سے پہلے ٹیلی وژن پر آئی۔ اس کے فوراً بعد اس کے لیے پریس کانفرنس کی گئی۔ اس نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ خبر کو سن کر میں ششدر رہ گیا۔ میں بار بار اپنے نمبر کو اعلان شدہ نمبر سے ملا کر چیک کرتا رہا اور ابھی تک مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ انعام مجھ کو ملا ہے خبر سن کر وہ بھاگ کر اندر کمرے میں گیا ا ور اپنی بیوی سےکہا کہ’’ میرا خیال ہے کہ ہم لوگ کروڑ پتی ہوگئے ہیں ‘‘۔ اس نے اخبار نویسوں سے کہا کہ مجھ کو جو ضرورت تھی وہ میں نے پالیا میں نے اپنا مکان پالیا میں نے اپنے ٹماٹر پالیے:
I got whatever I need. I got my house. I got my tomatoes.
دنیا میں آدمی کے پاس دولت ہو تو اس کا ہر کام پور ا ہو جاتا ہے۔ اس لیے آدمی سمجھتا ہے کہ دولت سب کچھ ہے دولت مل جائے تو آدمی سمجھتا ہے کہ اس نے سب کچھ پا لیا۔ حالاں کہ سب کچھ پانایہ ہے کہ آدمی آخرت میں خدا کی رحمتوں کو پالے۔
موت سے پہلے کی زندگی میں آدمی جن مسائل سے دو چار ہے ان سے بالکل مختلف وہ مسائل ہوں گے جن سے آدمی موت کے بعد کی زندگی میں دوچار ہو گا۔ آج دولت کی اہمیت ہے، اس وقت ایمان اور عمل صالح کی اہمیت ہو گی۔ آج چیزیں بازار سے حاصل ہوتی ہیں اس وقت تمام چیزیں خدا کی رحمت کے خزانے سے ملیں گی۔ آج مادی قوانین کے تحت آدمی کو مقام ملتا ہے اس وقت اخلاقی قوانین یہ فیصلہ کریں گے کہ آدمی کو کیا ملے اور کیا نہ ملے۔