خدا کی دنیا میں
ایک نو مسلم انگریز نے اپنے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے 1974میں حج کا فریضہ ادا کیا۔ یہ سفر میںنے اپنے وطن انگلینڈ سے بذریعہ موٹر کا ر کیا تھا۔
دسمبر 1973کی کوئی تاریخ تھی۔میںاپنی گاڑی چلاتا ہوا سوئزرلینڈ پہنچا۔وہاں زیورک میں میری بہن تھی جس سے مجھے ملنا تھا۔انگلینڈمیں بائیں چلو(Keep left)کا اصول ہے اورسوئزر لینڈ میں دائیں چلو(Keep right)کا اصول۔میں جب زیورک میں داخل ہواتومجھے یاد نہ رہا کہ یہاں مجھ کو اپنی گاڑی سڑک کے دائیں طرف چلانا چاہیے۔ سابقہ عادت کے مطابق میں سڑک کے بائیں طرف اپنی گاڑی دوڑانے لگا۔
جلد ہی ایک مقام پر ٹریفک کانسٹیبل نے ویسل دے کر مجھے روکا۔ جب میں رکاتو وہ میرے قریب آیا۔اس نے میری گاڑی کی پلیٹ دیکھی۔میرا حلیہ دیکھا۔وہ فوراً سمجھ گیا کہ یہ انگلش آدمی ہے اورانگلش ہونے کی وجہ سے بائیں طرف گاڑی دوڑارہا ہے۔اس نے معنی خیز نظروں سے میری طرف دیکھا اورکہا جناب ،اس وقت آپ انگلینڈمیں نہیں ہیں :
Sir, you are not in England now.
یہ واقعہ بظاہر ایک ٹریفک کا واقعہ ہے۔مگر اس میں آخرت کا ایک بہت بڑا سبق چھپا ہواہے۔موجودہ دنیا جس میں ہم ہیں وہ خدا کی دنیا ہے۔مگر انسان اکثر اوقات اس کو اپنی دنیا سمجھ لیتا ہے۔وہ خدا کی مرضی کی پیروی کرنے کے بجائے اپنی مرضی اورخواہش کی طرف دوڑنے لگتا ہے۔
جس طر ح سٹرک کے کنارے ٹریفک کانسٹیبل کھڑا ہوالوگوں کو بتاتا ہے کہ ’’تم اپنے ملک میں نہیں ہوبلکہ دوسرے کے ملک میں ہو‘‘اسی طرح خدا کے پیغمبر لوگوں کو یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ ’’تم انسان کی دنیا میں نہیں ہوبلکہ خدا کی دنیا میںہو‘‘کامیاب انسان وہ ہے جو اس وارننگ پر دھیان دے۔وہ خود سری کو چھوڑ دے اورخدا کی دنیا میں خداکے حکم کا پابند بن کر رہے۔اس کے برعکس ناکام انسان وہ ہے جو خدا کو بھول جائے اورخدا کی دنیا میں اپنی خواہش کے رخ پر دوڑنے لگے۔
دنیا میں ٹریفک کے قانون کے خلاف ورزی کا انجام فوراً سامنے آجاتا ہے۔اس لیے آدمی یہاں ٹریفک کانسٹیبل کی وارننگ پاتے ہی اپنے کو درست کرلیتا ہے۔مگر خداکے قانون کی خلاف ورزی کا انجام آخرت میں سامنے آئے گا اس لیے اس معاملہ میںوہ وارننگ سن کر بھی اس کی پروانہیں کرتا، مگر اس سے بڑی بھول اورکوئی نہیں ۔