اللہ سے ڈرنے والے

دنیا میں تین قسم کے آدمی ہوتے ہیں ۔ ایک وہ جو اللہ کے ڈر سے خالی ہوں۔ایسے لوگ خواہ زبان سے اللہ کا نام لیتے ہوں ،مگر ان کے سینہ میں اللہ کے ڈر کاکوئی خانہ نہیں  ہوتا۔وہ اس طرح رہتے ہیں  جیسے کہ وہ آزاد ہیں  کہ جو چاہیں  کریں۔ان کے سامنے سارا سوال بس دنیا کے نفع نقصان کا ہوتا ہے۔جس کا م میں نفع نظر آئے اس کی طرف دوڑنا اور جس کام میں نقصان کا اندیشہ ہو اس سے رک جانا،یہ ان کا مذہب ہوتا ہے۔کسی چیز کا اصولی طورپر برحق ثابت ہوجانا ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں  رکھتا۔وہ ہمیشہ ’’دلیل ‘‘ کے بجائے ’’مفاد‘‘کو اصل اہمیت دیتے ہیں ۔کوئی کام کرتے ہوئے وہ کبھی یہ نہیں  سوچتے کہ اس معاملہ میں اللہ کی مرضی کیا ہے یا یہ کہ وہ اللہ کے سامنے کیوں کربری الذمہ ہوسکتے ہیں ۔وہ وہاں جھک جاتے ہیں  جہاں ان کا نفس جھکنے کے لیے کہے۔اور وہاں اکڑ جاتے ہیں جہاں ان کا نفس اکڑنے کی ترغیب دے۔وہ اللہ سے بے خوف زندگی گزارتے رہتے ہیں ۔یہاں تک کہ اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تاکہ اللہ کی عدالت میں حساب دینے کے لیے کھڑے کردیے جائیں۔

دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جن کے دل میں حرام وحلال کا لحاظ رہتا ہے۔ان کوخیال آتا رہتا ہے کہ مرنے کے بعد اللہ کے یہاں حساب کتاب کے لیے حاضر ہونا ہے۔عام حالات میںوہ اللہ سے ڈر کر زندگی گزارتے ہیں ۔روز مرہ کی زندگی میں کسی کو ان سے حق تلفی اوربے اخلاقی کا تجربہ نہیں  ہوتا۔تاہم وہ اپنی نفسیاتی پیچیدگیوں سے اٹھے ہوئے نہیں  ہوتے۔ان کا خوفِ خدا اتنا مکمل نہیں  ہوتا کہ وہ ان کے نفس کے اندر چھپے ہوئے جذبات کا احاطہ کرلے۔عام حالات میں وہ خدا ترس زندگی گزارتے ہیں ۔مگر جب کوئی غیر معمولی حالت پیش آئے تو اچانک وہ دوسری قسم کے انسان بن جاتے ہیں ۔کبھی کسی کی محبت کا لحاظ، کبھی کسی کے خلاف نفرت کا جذبہ ،کبھی اپنی عزت کا سوال ان کے اوپر اس طرح غالب آتا ہے کہ ان کا خوف خدا اس کے نیچے دب کر رہ جاتا ہے۔یہ عمل چونکہ اکثر  غیرشعوری طورپر ہوتا ہے اس لیے بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنے اوپر نفس کے اس حملہ سے آگاہ ہو ں اوراپنے آپ کو تھامے ہوئے اپنے کو متقیانہ روش پر قائم رکھیں۔معمول کے حالات میں خدا ترسی کی زندگی گزارنے والا غیر معمولی حالات میںوہی کچھ کر گزرتا ہے جو پہلی قسم کے لوگ اپنی عام زندگی میں کرتے رہتے ہیں ۔

تیسرا انسان وہ ہے جو پورے معنوں میںاللہ سے ڈرنے والا ہو۔جو اللہ کو پہچاننے کے ساتھ خود اپنے کو بھی پوری طرح پہچان چکا ہو۔ایسا شخص صرف عام حالات ہی میں اللہ سے نہیں  ڈرتا بلکہ غیر معمولی حالات میںبھی اللہ کا خوف اس کا نگراں بنا رہتا ہے۔کسی کی محبت جب اس کو بے خوفی کے راستہ پر لے جانا چاہتی ہے تو وہ فوراً اس کو دیکھ لیتا ہے۔ کسی سے چھپی ہوئی نفرت جب اس کے نفس میں تیرتی ہے اور اس کو بے انصافی پر اکساتی ہے تو وہ چونک پڑتا ہے اوراس سے باخبر ہوکر اس کے خلاف کھڑاہوجاتا ہے۔ ذاتی عزت ووقار کا سوال جب اس کے اندر داخل ہوکر اس کو کسی حق کے اعتراف سے روکتا ہے تو وہ بلا تا خیر اس کو جان لیتا ہے۔ اس طرح وہ اپنی تمام خامیوں سے آگاہ ہوکر اپنی اصلاح کرتا رہتا ہے۔اس کا مسلسل احتساب اس کو ایسے مقام پر پہنچادیتا ہے۔جہاں وہ اپنے آپ کو انتہائی بے لاگ نظر سے دیکھ سکے۔بالفاظ دیگر،وہ اپنے کو اس حقیقی نظر سے دیکھنے لگتا ہے جس نظر سے اس کا خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom