نامعلوم مستقبل

آدمی اس دنیا میں معصوم کلی کی طرح پیدا ہو تاہے۔ اس کے والدین امنگوں اور حوصلوں کے ساتھ اس کو پالتے ہیں ۔ وہ بڑا ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ ایک ایسی دنیا میں اپنی زندگی کی جدوجہد شروع کرتا ہے جہاں اس کے لیے تلخ تجربات اور نا خوشگوار یادوں کے سوا اور کوئی چیز موجودہ نہیں ۔

انسان آرزئوں کے محل بناتا ہے، صرف اس لیے کہ سنگین حقائق اس کی نفی کر کے اس کو ہمیشہ کے لیے مٹا دیں وہ حوصلوں کی دنیا آباد کرتا ہے۔ مگر اس کے حوصلے صرف اس کے دماغ میں رہ جاتے ہیں ۔ وہ خارجی دنیا میں واقعہ نہیں  بنتے۔ وہ امیدیں قائم کرتا ہے، مگر بہت جلد اس کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی امیدیں فرضی سپنے کے سوا اور کچھ نہ تھیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ زندگی ایک نازک شیشہ ہے جو صرف اس لیے دنیا میںآتی ہے کہ حالات کی چٹان سے ٹکرا کر چور چور ہو جائے۔

آدمی موجودہ دنیا میں اپنی زندگی کا آغاز سنہری آرزئوں کے ساتھ کرتا ہے۔ مگر بالآخر جو چیز اس کے حصہ میں آتی ہے وہ صرف آرزئوں کا ایک قبرستان ہے جو اس کے سینے میں دفن ہو کر رہ جاتا ہے۔ کیسی کیسی امیدیں ،کیسی کیسی تمنائیں اور کیسے کیسے خواب ہو تے ہیں  جن کی وہ اپنی روح کے سب سے نازک گوشہ میں پرورش کرتا ہے،مگر سب کا سب نا تمام رہتاہے ۔وہ حسرتوں کا قبرستان بنا ہوا زندگی کے دن پورے کرتا ہے۔یہاں تک کہ وہ وقت آجاتا ہے جب کہ وہ ایک نامعلوم مستقبل کی طرف دھکیل دیا جائے۔

انسان کا ماضی امیدوں اور تمنائوں کا ماضی ہے اس کا حال نا کامیوں اور حسرتوں کا بہت بڑا مزار ہے اور اس کا مستقبل ایک نا معلوم دنیا کی طرف چھلانگ لگانا ہے۔ کیسا عجیب ہے یہ آغاز اور کیسا عجیب ہے اس کا انجام۔

خدا نے ایسا کیوں کیا۔ اس کی کم از کم ایک وجہ یہ ہے کہ آدمی زندگی کے بارے میں سنجیدہ ہو ۔وہ زندگی میں کھو جانے کے بجائے زندگی کے آغاز و انجام کے بارے میں سوچے۔ جو شخص سنجیدگی کے ساتھ اس معاملہ میں سوچے گا وہ اس کامل حکمت کو پالے گا جس کی طرف یہ ناقص دنیا ہر آن اشارہ کر رہی ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom