غلط استعمال
جون 1984میں امرت سرکے سورن مندر (Golden Temple) کے خلاف فوجی کارروائی کی گئی۔ہندستانی فوج کی اس کارروائی کا خفیہ نام آپریشن بلیو اسٹار (Operation Blue Star)تھا۔ سورن مندر سکھوں کا انتہائی متبرک مقام ہے۔اس واقعہ کے بعد کچھ پرجوش سکھوں میں ’’شہید ‘ ‘ ہونے کا جذبہ بھڑک اٹھا۔چنانچہ 31اکتوبر 1984کو خود انہیں سکھ جوانوں نے گولی مارکر اندرا گاندھی کو قتل کردیا جو حفاظت کی خاطر وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں متعین کیے گئے تھے۔
اس کے بعد مقدمہ چلا۔ 11فروری 1985کو چیف میڑوپولٹین مجسٹریٹ مسٹر ایس ایل کھنّہ کی عدالت میں ملزمین کے خلاف20صفحات کی چارج شیٹ پیش کی گئی۔اس سلسلہ میں اخبارات میں جو رپورٹ آئی ہے اس کا ایک حصہ یہ ہے :
Satwant Sing has further been charged under section 27of the Arms Act for using a weapon lawfully supplied to him to commit murder.
قاتل ستونت سنگھ(1962-1989) پر اسلحہ ایکٹ کی دفعہ 27کے تحت مزید یہ الزام ہے کہ ایک ہتھیار جو اس کو جائز طور پر دیاگیا تھا اس کو اس نے قتل کرنے کے لیے استعمال کیا(ٹائمس آف انڈیا، 12فروری 1985) ۔
ستونت سنگھ کو جو قیمتی آٹو میٹک ہتھیار دیاگیا تھا وہ وزیر اعظم کی حفاظت کے لیے تھا نہ کہ وزیراعظم کو قتل کرنے کے لیے۔یہ اگرچہ اس کے لیے جائز قانونی ہتھیار تھا مگرجب اس نے اس کا غلط استعمال کیا تو وہ قانون کی نظر میں مجرم قرار پایا۔وہی ہتھیار جس کا صحیح استعمال اس کو انعام کا مستحق بناتا اس کے غلط استعمال نے اس کو سزاکا مستحق بنادیا۔
اسی طرح خدا کی طرف جو چیز یں انسان کو دی گئی ہیں وہ اس کا جائز حق ہیں ۔مگر وہ صرف صحیح استعمال کے لیے ہیں ۔آدمی اگر ان چیزوں کا غلط راہ میں استعمال کرے تو وہ خداکی نظر میں مجرم قرارپائے گا اورآخرت کی عدالت میں وہ ایسی سخت سزا کا مستحق ہوگا جس سے وہ کبھی نجات نہ پاسکے۔