دونوں ایک سطح پر
31مارچ 1981کو تمام دنیا کے اخبارات کی پہلی سرخی یہ تھی ’’صدرامریکاپر قاتلانہ حملہ‘‘۔ ایک نوجوان نے خود کارگن سے صدر رونالڈریگن پر حملہ کیا اوردوسکنڈمیں چھ فائر کیے۔ ایک گولی صدر کے سینہ کو چھید کر ان کے پھیپھڑے میںلگی۔اسپتال تک پہنچتے پہنچتے ان کے جسم کا آدھا خون بہہ چکا تھامگر فوری طبی مدد کارگر ثابت ہوئی اوررونالڈریگن کی جان بچ گئی۔
رونالڈریگن اس سے پہلے ایک فلم ایکٹر تھے۔فلم کی دنیا میں وہ کوئی ممتاز مقام حاصل نہ کرسکے۔اس کے بعد انھوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیااوربالآخر1980کے الیکشن میں امریکاکے صدر منتخب ہوگئے۔گولی لگنے کے بعد صدر ریگن نے واشنگٹن کے اسپتال میں ڈاکٹروں اورنرسوں سے بات کرتے ہوئے کہا:
If I'd got this much attention in Hollywood, I would never have left.
اگر میںہالی وڈ(فلمی دنیا )میںاتنی زیادہ توجہ کا مرکز بناہوتا تو میں فلمی دنیا کو کبھی نہ چھوڑتا (ہندستان ٹائمس،1 اپریل 1981)۔دوسری طرف نوجوان حملہ آور جان ہنکلے (1955)کی روداد کے ذیل میں آیا ہے کہ اس کو نوجوان فلم ایکٹرس جاڈی فاسٹر(1962)سے محبت ہوگئی تھی۔وہ اس کو خطوط لکھتا رہا مگر مس فاسٹر نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ کی۔بالآخر اس نے حملہ سے ایک دن پہلے مذکورہ ایکٹر س کو خط لکھا جس میں یہ فقرہ تھا:
Now you'll know who I am (Hindustan Times, April 2, 1981)
اب تم جان لوگی کہ میں کون ہوں۔اس خط کے اگلے دن اس نے صدر امریکاپر قاتلانہ حملہ کیا۔اس کے بعدایک گمنام نوجوان اچانک ساری دنیا کے اخباروں کی شاہ سرخی بناہواتھا۔ریڈیو اورٹیلی ویژن کی خبروں میں اس نے پہلا مقام حاصل کرلیا۔صرف ایک بندوق کی لبلبی دبا کر اس نے وہ شہرت حاصل کرلی جو بے شمار لوگوں کو ساری عمرکام کرنے کے بعد بھی نہیں ملتی۔
ایک آدمی بظاہر مجرم ہواوردوسرابظاہر بے قصور مگر دونوں شہرت کے طالب ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کے جینے کی سطح ایک ہے۔دنیا کا قانون لوگوں سے ان کے ظاہر کے اعتبار سے معاملہ کرتا ہے،آخرت وہ مقام ہے جہاں لوگوں سے ان کے باطن کے اعتبار سے معاملہ کیاجائے گا۔ایک شخص نام و نمود کے لیے دین کا علم بردار بنے ،دوسرا شخص نام ونمود کے لیے لیڈری کرے تو دین دار کاانجام بھی وہی ہوگا جو خود پسند لیڈروں کا خدا کے یہاں ہونے والا ہے۔