شرک اورکبر
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا (4:48)۔ یعنی،بے شک اللہ اس کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے۔اور اس کے سواجس کے لیے چاہے گا بخش دے گا۔اورجو شخص اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے اس نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا۔
وَقَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم لَا يدْخل الْجنَّة من كَانَ فِي قلبه مِثْقَال ذرة من كبر قيل فَمَا الْكبر يَا رَسُول الله قَالَ أَن تسفه الْحق وَتغمضُ النَّاس أَي تحقرهم (صحیح مسلم، حدیث نمبر 91)۔یعنی،رسول اللہ نے فرمایا کہ جنت میں وہ شخص نہیں جائے گا جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی کبر ہو۔ پوچھا گیا کہ کبر کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: حق کو نظر انداز کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا۔
اس دنیا میں سب سے زیادہ خلاف واقعہ بات یہ ہے کہ خدا کے سوا کسی اور کو بڑائی کا درجہ دیاجائے۔یہی خدا کے نزدیک سب سے بڑاجرم ہے۔آدمی اگراپنے آپ کو بڑاسمجھ لے تویہ کبر ہے اوراگروہ کسی دوسرے کو بڑاقراردے تواسی کا نام شرک ہے۔
خدا کی معرفت خدا کے سوا دوسری تما م عظمتوں کو ڈھا دیتی ہے بشمول اپنی عظمت کے۔خداکے سوا دوسروں کی عظمت ماننے کا نام شرک ہے اوراپنی عظمت ماننے کا نام کبر۔
موجود ہ دنیا امتحان کی دنیا ہے۔اس لیے یہاں ہر قسم کے لوگوں کو بسنے کے مواقع ملے ہوئے ہیں۔مگر آخرت کی دنیا آئیڈیل دنیا ہوگی۔وہاں صرف وہی لوگ عزت کامقام پائیں گے جنھوں نے موجودہ آزمائشی دنیا میں یہ ثبوت دیا ہو کہ وہ حقیقت واقعہ کی سطح پر جینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔کبر اورشرک کی سطح پر جینا غیر حقیقی سطح پر جینا ہے۔اس لیے جو لوگ کبر اورشرک کی سطح پر زندگی گزاریں گے وہ آخرت کی ابدی دنیا میں بسنے کے لیے سراسرنا اہل ٹھہریں گے۔
جنت ان اعلیٰ انسانوں کے لیے ہے جو خدا کی بڑائی میں جیتے ہوں۔جہنم ان پست لوگوں کا مقام ہے جو غیر خدا کی بڑائی میں جئیں ،خواہ یہ جینا خود اپنی بڑائی میں ہو یا اپنے سواکسی دوسرے کی بڑائی میں۔