اللہ کا ذکر
ذکر کے معنی یاد کے ہیں ۔اللہ کے ذکر کا مطلب ہے اللہ کی یاد۔یہ یاد کوئی مصنوعی چیز نہیں ،وہ اللہ کی معرفت کا لازمی اورقدرتی نتیجہ ہے۔
جب کوئی آدمی اللہ کواس کی عظمتوں اورقدرتوں کے ساتھ پاتا ہے تو اس کے اندر ایک روحانی ہلچل پیدا ہوجاتی ہے۔اس کے بعد اس کا یہ حال ہوجاتا ہے کہ اس کو ہر وقت اللہ کی یاد آتی رہتی ہے۔یہ یادکبھی دل کے اندر تڑپ بن کر ظاہر ہوتی ہے اورکبھی زبان سے حمداورشکر اورخشیت کے الفاظ کی صورت میں بے ساختہ نکل پڑتی ہے۔اسی کیفیت کو اللہ کی یاد کہا جاتا ہے۔
کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اتھاہ خلا میں ستاروں اورکہکشائوں کی حرکت پر غور کرتا ہے۔وہ پکاراٹھتا ہے کہ وہ خدا بھی کیسا عظیم خدا ہوگا جو اتنے بڑے کارخانے کو اتنی صحت کے ساتھ متحرک کیے ہوئے ہے۔کبھی وہ درختوں اورپہاڑوں اوردریائوں کے پرُ کشش مناظر کو دیکھتا ہے۔اوران کے حسن اورمعنویت کا ادراک کرکے حیران رہ جاتا ہے۔آدمی کو اس کے گردوپیش کی چیزیں بار باراللہ کی طرف متوجہ کرتی ہیں ۔ اس کے اندر اللہ کی یاد کو جگاتی رہتی ہیں ۔
اسی طرح کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اپنی حالت پر غور کرتا ہے تو اس کو اپنی غلطیوں اورکوتاہیوں کا احساس ہوتا ہے۔وہ بے تابانہ اپنے رب سے معافی مانگنے لگتا ہے۔وہ خدا سے کہتا ہے کہ وہ اس کو آخرت کے عذاب سے بچائے اوراس دن اپنی رحمتوں کے سایہ میں داخل کرے جب کہ خدا کی رحمت کے سوا کوئی دوسرا سایہ نہ ہوگا جہاں آدمی پناہ لے سکے۔کبھی آدمی اپنے عجز اوربے چارگی کو دریافت کرتا ہے اوربے اختیار پکار اٹھتا ہے کہ خدایا تو قادرمطلق ہے تو اپنی قدرت سے میرے عجز کی تلافی فرما۔
انسان کے دل میں انہیں ربانی احساسات کا پیدا ہونا اوران احساسات کا الفاظ کی صورت میں ڈھل جانا ،اسی کا نام ذکر ہے۔ذکر اللہ کی یاد ہے ،سب سے بڑی حقیقت کی یاد۔جو چیز سب سے بڑی حقیقت کی یاد ہواس کاتجربہ بھی سب سے بڑا ہوتا ہے۔اس تجربہ کا کسی کے دل پر گزرنا اتنا بڑاواقعہ ہے جس کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔