خدا کا منصوبہ
خدا نے اپنی پسند کی ایک دنیا بنائی اوراس کا نام جنت رکھا۔یہ جنت ابدی خوشیوں اورراحتوں کی دنیا ہے۔وہاں نہ دکھ ہے اور نہ شورو غل۔نہ رنج ہے اورنہ حادثہ۔وہ ہرقسم کی کلفتوں سے آزاد دنیاہے ہر قسم کی نعمتیں وہاں بے حساب مقدار میں اکٹھا کی گئی ہیں ۔وہاں آدمی نہ مرے گااورنہ کبھی اکتائے گااورنہ کبھی کسی طرح کے غم سے دوچار ہوگا۔
یہی وہ دنیا ہے جس کی طلب ہر شخص کی فطرت میں موجود ہے۔ہر آدمی ایک نادیدہ جنت کی تلاش میں ہے۔مگر یہ لا محدود جنت کوئی شخص موجودہ محدوددنیا میں نہیں پاسکتا ہے۔ خدا نے اس جنت کو موت کے بعد آنے والی دنیا میں رکھ دیا ہے۔
تاہم یہ جنت اپنے آپ کسی کو نہیں مل جائے گئی۔یہ صرف اس خوش نصیب آدمی کا حصہ ہے جو موجودہ زندگی میںجنت والے عمل کرے۔خدا نے ہماری زندگی کو دوحصوں میں بانٹ دیا ہے۔ہماری زندگی کا مختصر حصہ موجودہ دنیا میں ہے اوراس کا بقیہ تمام حصہ موت کے بعد آنے والی دنیا میں — موجودہ دنیا کو خدا نے عمل کی جگہ بنایا ہے اوربعد کی دنیا کو عمل کا بدلہ پانے کی جگہ۔
امتحان کی مصلحت کی بنا پر موجودہ دنیا میں آدمی کو اختیار دے دیا گیا ہے۔وہ آزاد ہے کہ جو چاہے کرے۔مگر یہ آزادی برائے آزمائش ہے نہ کہ برائے انعام۔جو آدمی وقتی آزادی کی بنا پر غلط فہمی میں نہ پڑے اوراپنے آپ کو حقیقتِ حال کے مطابق بنائے وہ جنت میں بسایا جائے گا۔اورجو شخص آزادی پاکر سرکشی کرے اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔
اس کائنات میں سارا اختیار حقیقۃً صرف ایک خدا کوحاصل ہے۔وہی ہر چیز کا مالک ہے۔ہر آدمی ہر لمحہ اس کی مٹھی میں ہے۔جو آدمی اس حقیقت واقعہ کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے ارادہ سے اپنے آپ کو خدا کے آگے ڈال دے وہ جنت کا مستحق بنا۔اورجو شخص حقیقت واقعہ سے انحراف کرکے خود ساختہ طریقوں پر چلے وہ خدا کی نظر میں مجرم ہے۔آخرت کی نعمتوں میں اس کا کوئی حصہ نہیں ۔