کامیابی کی فہرست
سید محمد کیرلا میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیم لندن میں ہوئی۔ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کو دیکھ کر ان کے 80سالہ انگریز استاد پروفیسر سٹیونس(Dr. Cleveland Stevans) نے 1957میں کہا تھاکہ اے نوجوان شخص ،ایک دن تم یہاں اپنے ملک کے نمائندہ بن کر آئو گے۔مگر میں اس وقت تم کو دیکھنے کے لیے موجود نہ ہوں گا:
Young man, one of these days you will come here to represent your country. But I would not be there to see you.
یہ پیشین گوئی 23سال بعد پوری ہوئی اورسید محمد ہندستان کے ہائی کمشنر بن کر لندن گئے۔
سید محمد نے بیرسٹری سے اپنی زندگی کا آغاز کیا۔اس کے بعد انہیں بہت سے اعلیٰ عہدے ملے۔وہ اقوام متحدہ میں ہندستان کے مندوب تھے۔کیرلاکا بینہ میں وزیر ہوئے۔ مائناریٹیز کمیشن کے چیئرمین مقرر ہوئے۔وغیرہ وغیرہ۔سید محمد کے خاص دوستوں میں ایک مسٹر خوشونت سنگھ بھی تھے۔انھوں نے سید محمد کے بارے میں ایک مضمون لکھتے ہوئے اس کو اس پیرا گراف پر ختم کیاہے :
Seyyed’s passions were politics and law. He had applied for the Congress-I ticket to fight the last Parliamentary elections. Going by his records he would have undoubtedly won it. Kerala State Congress bosses denied him the ticket. It broke Seyyed’s heart and a month later the setback took his life.
سید محمد کا شوق سیاست اورقانون تھا۔انھوں نے کانگرس آئی کے ٹکٹ کے لیے درخواست دی تھی تاکہ حالیہ پارلیمنٹری الیکشن میں لڑ سکیں۔ اپنے حالات کے لحاظ سے وہ ضرور کامیاب ہوتے۔ کیرلا ریاستی کانگرس کے ذمہ داروں نے انہیں ٹکٹ دینے سے انکار کیا۔اس واقعہ نے سید محمد کا دل توڑ دیا اورایک ماہ بعد اس حادثہ نے ان کی زندگی لے لی (ہندستان ٹائمس،23مارچ1985)۔
آج انسان کامیابیوں کی فہرست میں صرف ایک کمی کو برداشت نہیں کرپاتا۔حالانکہ انسان پر وہ دن آنے والا ہے جب کامیابیوں کی پوری فہرست اس سے چھن جائے گی۔کیسا عجیب ہوگا وہ دن اورکیسا عجیب ہوگا اس دن انسان کاحال۔