خدا سے بغاوت
خدا نے اپنی دنیا کا ایک منصوبہ بنایا۔اس منصوبہ کے مطابق وہ اپنی دنیا کو چلا رہا ہے۔جو لوگ اس منصوبہ سے مطابقت کرکے اس دنیا میں رہیں وہ خداکے فرماں بردار بندے ہیں ۔خداان کو اپنے ابدی انعامات سے نوازے گا۔اس کے برعکس جو لوگ اس منصوبہ سے مطابقت نہ کریں وہ خدا کی دنیا میں فساد پھیلانے کے مجرم ہیں ۔خدا انہیں عنقریب پکڑلے گااوران کو ایسی سزادے گاجس سے ابد تک نکلناان کے لیے ممکن نہ ہو۔
خداہر صبح سورج کو روشن کرتا ہے تاکہ اس کے بندے اس کی روشنی میں چلیں۔مگر ایک انسان دوسرے انسان کو اندھیرے میں دھکیل دینا چاہتا ہے۔خدا زمین سے رزق اگاتا ہے تاکہ اس کے بندے اس سے اپنی بھوک مٹائیں۔مگر ایک انسان دوسرے انسان کو بھوک سے تڑپا کر خوش ہوتا ہے۔خدا اپنے پاس سے بارش برساتا ہے تاکہ تمام انسان اورجاندار اس سے سیراب ہوں۔مگر انسان اپنے مفروضہ دشمنوں کو پیاس سے تڑپاکر کامیابی کے قہقہے لگاتا ہے۔
خدا لوگوں کے لیے مواقع کھولتا ہے تاکہ وہ ان مواقع کا استعمال کرکے اپنی زندگی کی تعمیر کریں۔مگر انسان یہ منصوبہ بناتا ہے کہ وہ لوگوں سے ان کے ملے ہوئے مواقع کو چھین لے۔خدا ایک انسان کو اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے۔مگر دوسراانسان حسد میں مبتلا ہوکر چاہتا ہے کہ اس کو بے عزت کرکے اوراس کوناکام بنا کر چھوڑدے۔
یہی وہ چیز ہے جس کو قرآن میں فساد فی الارض کہا گیا ہے۔یعنی خدا نے اپنی دنیا کا نقشہ جس ڈھنگ سے بنایا ہے اس میں بگاڑ پیدا کرنا۔خدا کی دنیا میں خدا کے منصوبہ کے خلاف زندگی گزارنا۔خدا کی زمین میں خدا کی پسند کو چھوڑ کر وہ روش اختیار کرنا جو آدمی کی پسند اورخواہش کے مطابق ہو۔
انسان خداکی اسکیم کی نفی کرتا ہے۔انسان خدا کے فیصلہ کو بدل دینا چاہتا ہے۔یہ خدا کی دنیا میں خدا کے خلاف بغاوت ہے۔یہ سب سے بڑاجرم ہے جو کوئی انسان اس زمین پرکر سکتا ہے۔آج یہ سب سے بڑاجرم خداکی زمین پر سب سے بڑے پیمانہ پر ہورہا ہے اورحیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس بغاوت کے مرتکب وہ لوگ بھی ہیں جو خدا کی بغاوت کو خداکی زمین سے ختم کرنے کا جھنڈااٹھائے ہوئے ہیں ۔