دل کا سکون

آج کی دنیا ترقی یافتہ دنیا کہی جاتی ہے۔مگر یہ تمام ترقیاں صرف’’چیزوں ‘‘کی ہوئی ہیں ۔جہاں تک ’’انسان ‘‘کا تعلق ہے ،وہ بدستو غیر ترقی یافتہ حالت میں پڑاہوا ہے۔انسان پیچھے ہے اور چیزیں آگے۔

سب سے بڑی چیز جو انسان چاہتا ہے وہ سکون ہے۔مگر آج کسی کو سکون حاصل نہیں ۔جدید مادی ترقیوں نے صرف یہ کیا ہے کہ انسان سے اس کا سکون چھین لیا ہے۔یہ ترقیاں انسان کوسکون دینے میں سراسرناکام ثابت ہوئی ہیں ۔

موجودہ دنیا میں ایک عجیب تضاد نظر آتا ہے۔یہاں سامانِ سکون ہے مگر سکون نہیں  یہاں قہقہوں کا شور ہے مگر دل کا چین نہیں ۔یہاں خوشی کے اسباب کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں مگر حقیقی خوشی کہیں  دکھائی نہیں  دیتی۔

اس کی وجہ کیا ہے۔اس کی وجہ بالکل سادہ ہے۔ہم روح جیسی برتر چیز کومادہ جیسی کمتر چیز کے ذریعہ خوش کرنا چاہتے ہیں ۔اور ایسا ہونا کبھی اس دنیا میں ممکن نہیں ۔جو لین آف ناروچ (1342-1416)نے صحیح کہا ہے کہ ہماری روح کبھی ان چیزوں میںسکون نہیں  پاسکتی جو خود اس سے نیچی ہوں:

Our soul may never rest in things that are beneath itself.

انسان اشرف المخلوقات ہے۔وہ ہماری معلوم دنیا کی سب سے برتر مخلوق ہے۔اس کائنات میں انسان کے اوپر صرف ایک ہی ذات ہے اوروہ خود خالق ہے۔یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ انسان کے لیے سکون اورراحت کا واحد ذریعہ صرف یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کو پالے۔اس سے کمتر کوئی چیز اس کے لیے سکون اورراحت کا سبب نہیں  بن سکتی۔

یہی حقیقت ہے جو قرآن میں ان لفظوں میں بیان کی گئی ہے :

الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ(13:28)۔

جو لوگ ایمان لائے اوران کے دلوں کو اللہ کی یادسے اطمینان ملتا ہے۔جان لو،اللہ کی یاد ہی سے دلوں کو اطمینان ہوتا ہے ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom