دین داری

دینداری اصل میں اپنی ذات کی سطح پر دیندار بننے کا نام ہے۔اپنی انا کو کچلنا اوراپنے اندرون  میں خدا کو بسانا وہ چیز ہے جو اسلام کا اصل مطلوب ہے۔جب آدمی اپنے آپ میں جینے کے بجائے خدا میں جینے لگے۔جب دنیا کے بجائے آخرت اس کا مقصود بن جائے جب پانے سے زیادہ کھونا اس کو محبوب نظر آتا ہوتو اس نے دین کو پایا ، اس نے اپنے خدا کے ساتھ اپنا تعلق قائم کیا۔

آدمی اکثر حالات میں باہر باہر جیتا ہے اس لیے وہ ایسے دین کو بہت جلد قبول کرلیتا ہے جو اس کو اپنے سے باہر کی زندگی میں کوئی مشغلہ دیتا ہو۔

جو دین لائوڈ اسپیکر کی سطح پر چیخ پکارکا پروگرام دے ،جس دین میں آدمی کو جلسے اورجلوس کی سطح پر کارنامے دکھانے کا موقع ملتا ہو۔جس دین میں سیروسیاحت کی چاشنی موجود ہو۔جس دین میں حکمرانوں سے نوک جھونک کرنے کا جواز ہاتھ آتا ہو۔جو دین بحث ومناظرہ کی دلچسپیاں فراہم کرتا ہو۔جس دین میں شامیانہ سجانے اورکھانے پینے کی دھوم مچانے کے مواقع ملتے ہوں۔جس دین میں دوسروں کو گولی کا نشانہ بنا کر اس کی تڑپتی ہوئی لاش دیکھنے کا منظر نصیب ہوتا ہو۔جس دین میں دوسروںکے پیسہ پر مفت کی لیڈری قائم کرنے کے مواقع ہاتھ آتے ہوں — دین کی یہ تمام صورتیں دین کو اپنے سے باہر پانے کی صورتیں ہیں ۔ اس لیے وہ لوگ بہت جلد ایسے دین کی طرف دوڑپڑتے جو اپنے آپ کوبچائے ہوئے ہوں اوراپنے سے باہر دین کا ثبوت دے کر دیندار بننا چاہتے ہوں۔

دین اپنے اندر سفر کرنے کانام ہے۔دین اپنے آپ کو انا نیت کے تخت سے اتارنا ہے۔دین خود اپنے اندر جھانکنے کا نام ہے نہ کہ دوسروں کا ماہر بننے کا۔درخت اپنے آپ میں جینا ہے ،اسی طرح مومن اپنے آپ میں جیتا ہے۔درخت اسی وقت درخت بنتا ہے جب کہ اسکی جڑیں زرخیززمین میں قائم ہوجائیں۔اسی طرح مومن ایک روحانی درخت ہے جو خداکی زمین میں اگتا ہے۔وہ زمین و آسمان سے ایمانی رزق لے کر بڑھتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ وہ خداکی دنیا تک پہنچ جاتا ہے جس کانام جنت ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom