موت ہر چیز کو باطل کر دے گی

وہ وقت کیسا عجیب ہو گا جب لوگوں کو معلوم ہو گا کہ عمل کے نام پر دنیا میں وہ جو کچھ کرتے رہے وہ بے عملی کی بد ترین شکل تھی لوگ دنیا میں ا پنے آپ کو اوپر اٹھا کر فخر کرتے رہے حالاں کہ ان کے لیے قابل فخر بات یہ تھی کہ وہ اپنے آپ کو اللہ کے حکم کے آگے جھکا دیں۔ وہ اپنی غلطیوں کی توجیہ وتا ویل کو کامیابی سمجھتے رہے حالاں کہ ان کی کامیابی یہ تھی کہ وہ اپنی غلطیوں کا کھلے دل سے اعتراف کر لیں۔ ان کو الفاظ اس لیے دئے گئے تھے کہ ان کو اللہ کی تعریف میں استعمال کریں مگر وہ اپنے الفاظ کے ذخیرہ کو انسان کی تعریف میں خرچ کرتے رہے۔ ان کے اندر خوف و محبت کے نازک جذبات اس لیے رکھے گئے تھے کہ وہ ان کو خدا کے لیے وقف کردیں مگر وہ دوسری چیزوں کو اپنے خو ف ومحبت کے جذبات کا مرکز بناتے رہے۔ انھوں نے مال جمع کرنے کو سب سے بڑی چیز سمجھا حالاں کہ ان کے لیے سب سے بڑی چیز یہ تھی کہ وہ اپنے مال کو اللہ کی راہ میں دے کر بے مال ہو جائیں۔ ان کا اصلی کمال یہ تھا کہ وہ کمزوروں کا لحاظ کریں مگر وہ کمزوروں کو نظر انداز کر کے طاقت وروں کا استقبال کرتے رہے۔ ان کے لیے زیادہ بہتر یہ تھا کہ معافی کے خاموش سمندر میں غوطہ لگائیں مگر وہ شوروغل کے ہنگامے کھڑے کرنے میں مشغول رہے ان کی ترقی کا راز یہ تھا کہ وہ اپنی ذات کا احتساب کرنے والے بنیں مگر وہ دوسروں کا احتساب کرنے میں مصروف رہے۔ ان سے یہ مطلوب تھا کہ دنیا کا مال یا دنیا کی عزت پائیں تو اس کو بے حقیقت سمجھیں اور اس سے بے رغبتی کا ثبوت دیں مگر اسی کو وہ سب سے بڑی چیز سمجھ بیٹھے۔

آج کی دنیا میں لوگ دوسروں کے ظلم کا اعلان کرنے کے بہادر بنے ہوئے ہیں  ، اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہو گا کہ اصل بہادری یہ تھی کہ وہ خود اپنے ظلم کو جاننے کے بہادر بنیں۔ لوگ کسی نہ کسی غیر خدا کا دامن تھام کر سمجھ رہے ہیں  کہ انھوں نے اپنے لیے مضبوط پناہ حاصل کر لی، اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہو گا کہ خدا کے سوا کوئی نہ تھاجو کسی کے لیے پناہ بن سکے۔ لوگ الفاظ بول کر اپنے کو بری الذمہ سمجھ رہے ہیں ۔ اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہو گا کہ یہ صر ف حقائق تھے جو کسی کو بری الذمہ کر سکتے تھے لوگ دنیا کے اسباب کو اکٹھا کر کے مطمئن ہیں  کہ جو کچھ ان کو پانا تھا وہ انھوں نے پا لیا، اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب موت ان کی ہر چیز کو باطل کر دے گی اور ان کو معلوم ہو گا کہ انھوں نے کچھ بھی نہیں  پایا تھا۔ لوگ دوسروں کی غلطیوں کی فہرست مرتب کر رہے ہیں  اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب فرشتے خود ان کی غلطیوں کی فہرست ان کے سامنے پیش کریں گے۔ لوگ زندگی کو اصل مسئلہ سمجھے ہوئے ہیں  اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہوگا کہ ان کا اصل مسئلہ موت تھا نہ کہ دنیا کی چند روزہ زندگی۔ لوگ اپنے خود ساختہ معیار کے مطابق پا کر اپنے کو برحق سمجھ رہے ہیں ۔ اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہو گا کہ حق پر صرف وہ تھا جو اللہ کے مقرر کیے ہوئے معیار کے مطابق تھا لوگ استقبال کرنے والوں کی بھیڑ پا کر اپنے کو خوش قسمت سمجھ رہے ہیں ۔اس وقت لوگوں کا کیا حال ہو گا جب ان کو معلوم ہو گا کہ خوش قسمت صرف وہ تھا جس کے استقبال کے لیے اللہ اور اس کے فرشتے اس کا انتظار کر رہے تھے— ہر آدمی نے اپنی خوش خیالیوں کی ایک دنیا بنا رکھی ہے اور اپنے آپ کو اس کے اندر پا کر مطمئن ہے مگر قیامت ایسے تمام گھروندوں کو توڑدے گی اس وقت صرف وہ شخص محفوظ ہو گا جو خدا کے ’’گھر‘‘میں پناہ پکڑے ہوئے تھا جس نے اپنے لیے خدا کا سایہ حاصل کر لیا تھا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom