خداکا عقیدہ

میں نئی دہلی میں انڈیا گیٹ کے سامنے کھڑا تھا۔انڈیاگیٹ تعمیر اورسنگ تراشی کا بے حد حسین نمونہ ہے۔ وہ مشاہدہ کی زبان میں بتارہا ہے کہ انسان کیسی انوکھی صلاحیتوں کا مالک ہے وہ ’’ انڈیاگیٹ ‘‘جیسی ایک چیز کو پیشگی طور پر سوچتا ہے۔وہ اس کا منصوبہ بناتاہے اورپھر عملاً اس کو وقوع میں لاتا ہے۔

اس کو دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ اگر تمام ستاروں اورسیاروں اورتمام درختوں اورجانوروں سے کہا جائے کہ وہ ایک ’’انڈیاگیٹ ‘‘بنادیں توسب مل کر بھی اس کے جیسی ایک عمارت نہیں بناسکتے۔

یہی دوسرے تمام انسانی واقعات کا حال ہے۔انسان جو کام کرتاہے وہ اس کی انتہائی نادراستثنائی خصوصیت ہے۔ معلوم کائنات میں کوئی بھی دوسری مخلوق اس قسم کے کام کو انجام نہیں دے سکتی جس کو انسان اپنی عقل اور اپنے ہاتھ پائوں کو استعمال کر کے انجام دیتا ہے۔ خواہ وہ ایک انڈیا گیٹ کو بنانا ہویا ایک پیچیدہ مشین کو چلانا۔

انسان سے خداکو یہ مطلوب تھا کہ وہ خدا کی شعوری معرفت حاصل کرے۔وہ اپنی عقل سے خد اکو پہچانے۔اس لیے اس نے انسان کو ایسی ممتاز تخلیق کے ساتھ پیدا کیا۔ جس طرح انسان ساری کائنات سے ممتاز ایک ہستی ہے ،اسی طرح خداانسان کے مقابلہ میں ایک ممتاز تر ہستی ہے۔انسان اگر اس فرق پر غور کرے ،جو اس کے اوربقیہ کائنات کے درمیان ہے تواسی پر وہ اس فرق کو قیاس کر سکتا ہے جو اس کے اور خدا کے درمیان ہے۔ خدا اِسی امتیازی فاصلے کی آخری اور انتہائی شکل ہے جس کا آدمی اپنے اور کائنات کے درمیان فاصلہ کے ذریعہ تجربہ کررہاہے۔خدا کو سمجھنا اتنا ہی آسان ہے جتنا اپنے آپ کو سمجھنا۔

حقیقت یہ ہے کہ خد اکو ماننا ایک مانی ہوئی چیز کو ماننا ہے۔ خدا کو دیکھنا ایک دیکھی ہوئی چیز کو دیکھنا ہے۔انسان جس واقعہ کا ہرآن تجربہ کررہا ہے۔اسی واقعہ کی توسیع کا دوسرانام خداکا عقیدہ ہے۔انسان اس کائنات میں ’’فل اسٹاپ ‘‘ نہیں۔ پھر اگر کائنات کے آگے انسان کا درجہ ممکن ہے تو انسان کے آگے خداکا درجہ کیوں ممکن نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom