تولے جانے سے پہلے تول لو
موجودہ دنیا میں چیزوں کے دو روپ ہیں ۔ایک ظاہر اوردوسرا باطن۔یہاں ہر آدمی کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے باطنی وجود میں برائی لیے ہوئے ہومگرزبان سے خوبصورت الفاظ بول کر اپنے کو اچھی صورت میں ظاہر کرے۔قیامت اس لیے آئے گی کہ ظاہر وباطن کے اس فرق کو مٹادے۔ قیامت کا زلزلہ تمام ظاہر ی پردوں کو پھاڑدے گاتاکہ ہر انسان کے اوپر سے اس کا خول اتر جائے اوروہ اپنی اصلی اورحقیقی صورت میں سامنے آجائے۔
وہ دن بھی کیسا عجیب ہوگا جب حقیقتوں سے پردہ اٹھایا جائے گا۔کتنے لوگ جو آج انصاف کی کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ہیں اس دن وہ مجرموں کے کٹہرے میں نظر آئیں گے۔ کتنے لوگ جو آج اہم ترین شخصیت سمجھے جاتے ہیں اس دن وہ کیڑوں مکوڑوں سے بھی زیادہ حقیر دکھائی دیں گے۔کتنے لوگ جن کے پاس آج ہر بات کا شاندار جواب موجود ہوتا ہے اس دن وہ ایسے بے جواب ہوجائیں گے جیسے کہ ان کے منہ میں الفاظ ہی نہیں ۔
آج ایک شخص کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کو ستائے اس کے باوجود اس کو دینداری کے اسٹیج پر بیٹھنے کے لیے نمایاں جگہ ملی ہوئی ہو۔ایک شخص اپنی شان وشوکت دکھانے کے لیے سرگرم ہوپھر بھی وہ مجاہد اسلام کے نام سے شہرت پائے۔ایک شخص اپنے اہل معاملہ سے بے انصافی کا طریقہ اختیار کرے اس کے باوجود امن وانصاف کے اجلاس میں اس کو صدارت کرنے کے لیے بلایا جائے۔ ایک شخص کی خلوتیںاللہ کی یاد سے خالی ہوں مگر اجتماعی مقامات پر وہ اللہ کے نام کا جھنڈااٹھانے والا سمجھا جاتاہو۔ایک شخص کے اندر مظلوم کی حمایت کا کوئی جذبہ نہ ہو اس کے باوجود اخبارات کے صفحہ پر اس کو مظلوموں کے حامی کی حیثیت سے نمایاں کیا جارہا ہو۔
ہر آدمی کی حقیقت خدا کے علم میں ہے مگر دنیا میںخدا لوگوں کی حقیقت چھپائے ہوئے ہے۔آخرت میں وہ ہر ایک کی حقیقت کھول دے گا۔وہ وقت آنے والا جب کہ خداکی ترازوکھڑی ہواورہر آدمی کو تول کر دکھا دیا جائے کہ کون کیا تھا اورکون کیا نہیں تھا۔اس وقت کا آنا مقدر ہے۔کوئی شخص نہ اس کوٹال سکتا اورنہ کوئی شخص اپنے آپ کو اس سے بچا سکتا۔کامیاب صرف وہ ہے جو آج ہی اپنے کو خدا کی ترازو میں کھڑاکرلے۔کیونکہ جو شخص کل خداکی ترازو میں کھڑاکیا جائے اس کے لیے بربادی کے سوااورکچھ نہیں ۔