انسان کی تلاش
فلپ جان بائر(1717-1781)امریکاکا ایک بڑاتاجر تھا۔وہ کویکر اسٹیٹ ریفائننگ کمپنی (Quaker State Refining Co.)کا بانی تھا۔اس کے یہاں صرف ایک لڑکا تھا۔ لڑکا مراتواس نے بھی صرف ایک لڑکی چھوڑی جس کانام الینررٹشی (Eleanor Ritchey) تھا۔
الینررٹشی کے پاس بے پناہ دولت تھی مگر وہ انسانوں سے اس قدر متنفرتھی کہ اس نے شادی نہیں کی اورتمام عمراکیلی رہی۔14اکتوبر1968ء کو اس کا انتقال ہواتواس کی عمر 58سال تھی۔انسانوں سے بے رغبت ہوکر اس نے اپنی دل چپسی کے لیے عجیب وغریب عادتیں بنارکھی تھیں۔مثلاً وہ کثرت سے جوتے خریدتی۔مگر ہر جوتے کو وہ صرف ایک بارپہنتی تھی۔چنانچہ اس کی موت کے بعد اس کے گھر میں 1706جوڑے جوتے موجود تھے۔اسی طرح اس کے گھر میں اسٹیشنری کے 1344بکس پائے گئے۔وغیرہ
اس کی سب سے عجیب دل چسپی کتے تھے۔وہ جب اپنی کارسے باہر نکلتی اورکوئی آوارہ کتا اس کو نظر آتا تو وہ پکڑواکر اس کو اپنے گھر لاتی اوران کو خصوصی اہتمام سے پالتی۔اس طرح اس کے یہاں 150کتے جمع ہوگئے۔اس کا گھر کتوںکی اس فوج کے لیے ناکافی معلوم ہواتواس نے اولاً بارہ ایکڑاوراس کے بعد180 ایکڑ زمین صرف اس لیے خریدی کہ وہاں کتوں کو خصوصی اہتمام کے ساتھ رکھنے کا انتظام کیا جاسکے۔
الینر رٹشی نے موت سے پہلے ایک وصیت نامہ تیار کرایا۔اس وصیت میں اس نے لکھا کہ میری دولت میرے پالتو کتوں کے لیے وقف ہے۔جب ایک ایک کرکے تمام کتے مرجائیں تو میری پوری دولت الباما (امریکا)کے مدرسہ حیوانات (School of Veterinary Science)کودے دی جائے۔
اب اس کے کتوں میں صرف آخری کتارہ گیا ہے جس کانام مسکٹیر (Musketeer) ہے۔یہ 23سالہ کتا اتنا کمزورہوچکا ہے کہ جب وہ چلتاہے تو اس کا پائوں کا نپتا ہے اورجب وہ چھینکتاہے توزمین پر گر پڑتا ہے۔یقینی طورپر وہ بہت جلد مرجائے گا۔اس کے بعد مذکورہ مدرسہ حیوانات کو بارہ ملین ڈالر کی رقم اچانک حاصل ہوجائے گی(ٹائمس آف انڈیا، 2جنوری1984)۔
آدمی کو اگر آئڈیل انسان نہ ملے تواس کو آئیڈل نظریہ تلاش کرنا چاہیے۔الینررٹشی اگر ایسا نظریہ پالیتی تو انسان اس کے لیے محبت کا موضوع بن جاتا نہ کہ نفرت کا موضوع۔