آنے والا طوفان

11اگست 1979کو موروی (گجرات)میں اچانک ایک سیلاب آیا جس نے پوری بستی کو تہس نہس کردیا۔بستی کے کنارے ایک بڑا بند تھا۔غیر معمولی بارش سے اس کا پانی بہت اونچا ہوگیا۔یہاں تک کہ اس نے بند کو توڑ ڈالا۔ایک مشاہدکے الفاظ میں ’’تقریباً 20فٹ اونچی پانی کی دیوار ‘‘اتنی تیزی کے ساتھ بستی کے اندر داخل ہوئی کہ کوئی اس سے بچ نہ سکتا تھا۔چند گھنٹوںکے اندرپانی کا یہ طوفان بستی کی تمام چیزوں کو برباد کرکے نکل گیا۔اندازہ ہے کہ تقریباً 25ہزار آدمی اس اچانک سیلاب میں مرگئے۔جب کی بستی کی کل آبادی تقریباً 40ہزار تھی بربادی کااندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ دیگر چندوں کے علاوہ صرف مرکزی حکومت نے فوری امداد کے طور پر پانچ کروڑروپے حکومت گجرات کودیے ہیں ۔

ایک انگریزی اخبار کے نامہ نگار ارن کمار نے جو چشم دیدرپورٹ (ہندستان ٹائمس 19اگست 1979)شائع کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ بچے ہیں  ان میں سے ہرشخص کے پاس بتانے کے لیے ایک پُر درد کہانی ہے۔ان کو جو صدمہ اورتکلیف پہنچی ہے اس کے احساس سے وہ ابھی تک نکل نہیں  سکے ہیں  ،کچھ کا حال یہ ہے کہ انھوں نے اپنی گویائی کھودی ہے۔وہ بالکل سراسیمہ اورہکا بکا دکھائی دیتے ہیں  :

Some have lost their speech and look absolutely dazed and blank.

ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے ایک تباہ حال زمین دارکو اس وقت حیرت ناک خوشی ہوئی جب سرکاری ذمے داروں نے اس کو 18ہزار روپے نقد 225گرام سونے کے زیورات یہ کہہ کر دئیے کہ یہ تمھارے گھر کے اندر سے دستیاب ہوئے ہیں  (ہندستان ٹائمس 20اگست 1979)۔

اس طرح کے واقعات جو زمین پر روزانہ ہوتے رہتے ہیں  ،وہ اس لیے ہوتے ہیں  تاکہ آدمی آخرت کے دن کو یاد کرے۔آخرت کا عظیم تر سیلاب بھی بالکل اچانک آئے گا۔بہت سے لوگ اس دن اس طرح بربادہوں گے کہ ان کے الفاظ کے ذخیرے تک ختم ہوجائیں گے جو دنیا میں ہر آدمی کو نہایت وافر مقدار میں حاصل ہیں ۔ان کی چلتی ہوئی زبانیں بند ہوجائیں گی۔وہ سراسیمہ نظروں سے اپنی ہولناک بربادی کو دیکھیں گے اور کچھ بول نہ سکیں گے۔دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جن کو یہ خوش خبری دی جائے گی کہ ہلاکت اوربربادی کے عمومی طوفان نے تم کو کچھ نقصان نہیں  پہنچایا۔تمھارا بہترین اثاثہ اللہ کے مزید انعام کے ساتھ آج تمھارے حوالے کیا جائے گا۔ایک ہی سیلاب کچھ لوگوں کو جہنم میں دھکیل دے گااور کچھ لوگوں کے لیے وہ جنت کی ابدی خوشیوں میں داخلہ کا دن بن جائے گا۔’’سیلاب ‘‘سے پہلے آدمی کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی ہر ظالمانہ روش کو درست ثابت کرنے کے لیے شاندارالفاظ پالیتا ہے۔مگر ’’سیلاب‘‘ کی ہولناکی کو دیکھتے ہی اس کا سارا زورختم ہوجائے گا اورایسا معلوم ہوگا گویا اس کے پاس الفاظ ہی نہیں  ہیں  جن سے وہ اپنی روش کی صفائی پیش کرسکے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom