اس وقت کیا ہو گا
بخاری نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہاکہ مجھے قرآن کا کوئی حصہ پڑھ کر سنائو۔ میں نے کہا، اے خدا کے رسول میں آپ کو قرآن سنائوں اور وہ آپ کے اوپر اتر ا ہے۔ آپ نے فرمایا مجھے پسند ہے کہ میں قرآن کو اپنے سوا دوسرے سے سنوں۔ میں نے سورہ نساء پڑھنی شروع کی، یہاں تک کہ میں اس آیت پر پہنچا:فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا (4:41)۔ یعنی،پھرکیا ہو گا جب ہم ہر قوم سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور ان لوگوں پر تم کو گواہ بنا کر لائیں گے ۔آپ نے فرمایا بس کرو۔ میں نے دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے:فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر4582)۔
وہ وقت کیسا عجیب ہو گا جب خدا کی عدالت قائم ہو گی۔ کسی کے لیے ڈھٹائی اور انکار کا موقع نہ ہو گا۔ وہی شخص جس کو دنیا میں لوگوں نے بے قیمت سمجھ کر نظر انداز کر دیا تھا اسی کو خدا کی طرف سے اس خاص بندہ کی حیثیت سے سامنے لایا جائے گا جس کو خدا نے اپنی طرف سے لوگوں کو آنے والے دن سے باخبر کرنے کے لیے چنا تھا۔ جس کو لوگوں نے اپنے درمیان سب سے کمزور آدمی سمجھ لیا تھا وہی اس وقت خدا کے حکم سے وہ شخص ہو گا جس کی گواہی پر لوگوں کے لیے جنت اور جہنم کا فیصلہ کیا جائے۔
ان لوگوں کا اس وقت کیا حال ہو گا جو دنیا میں بہت بولنے والے تھے مگر وہاں اپنے آپ کو گونگا پائیں گے۔ جو دنیا میں عزت اور طاقت والے سمجھے جاتے تھے وہاں اپنے آپ کو بالکل بے زور دیکھنے پر مجبور ہو ں گے۔ جب ان کا ظاہری پردہ اتارا جائے گا اور لوگ دیکھیں گے کہ دین کا لبادہ پہننے والے دین سے بالکل خالی تھے۔ جب کتنی سفیدیاں کالی نظر آئیں گی اور کتنی رونقیں اتنی قبیح ہو جائیں گی کہ لوگ اس کی طرف نظر کرنے سے بھی گھبرائیں گے۔
موجودہ دنیا میں لوگ مصنوعی غلافوں میں چھپے ہوئے ہیں کسی کے لیے خوبصورت الفاظ اس کی اندرونی حالت کا پردہ بنے ہوئے ہیں اور کسی کے لیے اس کی مادی رونقیں۔ مگر آخر ت میں لوگوں کے الفاظ بھی ان سے چھن جائیں گے اور ان کی مادی رونقیں بھی۔ اس وقت ہر آمی اپنی اصلی صورت میں سامنے آجائے گا کیسا سخت ہو گا وہ دن۔ اگر آج لوگوں کو اس کا اندازہ ہو جائے تو ان کے الفاظ کی شدت ختم ہو جائے ، کسی چیز میں ان کے لیے لذت باقی نہ رہے دنیا کی عزت بھی ان کو اتنی ہی بے معنی معلوم ہو جتنا دنیا کی بے عزتی۔